Deobandi Books

مغربی فلسفہ

ن مضامی

21 - 43
مغرب، توہین رسالت اور امت مسلمہ
یورپ کے بعض اخبارات کی طرف سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی پر عالم اسلام میں اضطراب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور پاکستان کی کم وبیش تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے ۳ مارچ کو ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی ہے جس کی تیاریاں ملک بھر میں ہر سطح پر جاری ہیں۔ قوم کا مطالبہ یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا اہتمام کرنے والے اخبار کے ملک ڈنمارک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں اور مغربی میڈیا کی اسلام دشمن مہم اور سرگرمیوں کا اسلامی سربراہ کانفرنس کی سطح پر نوٹس لیا جائے۔ وزیر اعظم جناب شوکت عزیز نے ایک بیان میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ڈنمارک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے مسئلے کا او آئی سی کے فورم پر جائزہ لیا جائے گا۔
ڈنمارک کے اخبار ’’جلینڈ پوسٹ‘‘ نے جناب سرور کائنات ﷺ کے یہ گستاخانہ کارٹون محض اتفاق کے طورپر شائع نہیں کیے تھے بلکہ اس کے لیے کار ٹونسٹوں میں باقاعدہ مقابلہ کرایا گیا اور دعوت دے کر بہت سے خاکے بنوائے گئے اور ان میں سے بارہ منتخب خاکے شائع کیے گئے۔ پھر اسی پر بس نہیں، ان توہین آمیز کارٹونوں پر مسلمانوں کاردعمل دیکھ کر بھی فرانس، نار وے، اسپین اور دوسرے ملکوں کے اخبارات نے ان خاکوں کودوبارہ شائع کیا اور بہت سی انٹرنیٹ سائٹس پر ان کی تشہیر کی گئی۔ یہ واضح طور پر مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے اور ان کے رد عمل کی سطح اور کیفیت کوجانچنے کی ایک منظم کوشش ہے جس پر دنیا بھر کے مسلمان بجا طورپر اپنے ایمانی جذبات اور غیرت وحمیت کا مظاہرہ کررہے ہیں اور ان کی رد عمل کی شدت میں اضافہ ہو رہاہے۔
جہاں تک مغرب کا تعلق ہے تو وہ اپنے ذہن سے وحی اور پیغمبر دونوں کو اتار چکاہے ۔اور اس کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ مغرب کے پاس نہ وحی اصل حالت میں موجود ہے اور نہ ہی پیغمبروں کے حالات وتعلیمات کاکوئی مستند ذخیرہ اسے میسر ہے، اس لیے اس نے سرے سے ان دونوں سے پیچھا ہی چھڑا لیا ہے۔ اور اب وہ مسلمانوں سے یہ توقع اور پر زور مطالبہ کررہا ہے کہ وہ بھی وحی اور پیغمبر کو اپنے ذہن سے اتار دیں اور اپنے جذبات اور احساسات کے دائرے میں انہیں کوئی جگہ نہ دیں۔ لیکن مغرب یہ توقع اور مطالبہ کرتے ہوئے یہ معروضی حقیقت بھول جاتاہے کہ مسلمانوں کے پاس یہ دونوں چیزیں اصلی حالت میں موجود ومحفوظ ہیں۔ قرآن کریم بھی اصلی حالت میں ہے اور جناب نبی کریمﷺ کے حالات زندگی، تعلیمات اورارشادات بھی پورے استناد اور تفصیل کے ساتھ مسلمانوں کے پاس موجود ہیں، اور صرف لائبریریوں کی زینت نہیں بلکہ یہ دونوں چیزیں پڑھی جاتی ہیں، پڑھائی جاتی ہیں، لکھی جاتی ہیں ،شائع ہوتی ہیں اوردنیا کے کسی بھی خطے کے مسلمان ان دونوں یا ان میں سے کسی ایک سے محروم نہیں ہیں۔ اس لیے مسلمانوں سے مغرب کی یہ توقع اور مطالبہ کہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے دست بردار ہوجائیں گے، ایک سراب کے پیچھے بھاگنے کے سوا کوئی معنویت نہیں رکھتا۔ ورلڈ میڈیا، بین الاقوامی لابیوں ،مغربی فکروفلسفہ کی برتری کا مسلسل ڈھنڈورا پیٹنے والے نام نہاد مسلمان دانشوروں اور مغرب نواز مسلمان حکومتوں کی تمام تر منفی کارروائیوں ،پروپیگنڈے اور پالیسیوں کے باوجود دنیا بھر کے عام مسلمان آج بھی جناب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس کے ساتھ بے لچک کمٹمنٹ رکھتے ہیں اور اس کمٹمنٹ کوکمزور کرنے کی کوئی کوشش کسی بھی حوالے سے کامیاب نہیں ہو رہی جو جناب نبی کریم ﷺ کے اعجاز کاآج کے دور میں کھلا اظہارہے۔
بعض اخباری اطلاعات کے مطابق ڈنمارک کے جس اخبار نے جناب نبی کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکے اور کارٹون شائع کرکے دنیائے اسلام کے غیظ وغضب کودعوت دی ہے، اس اخبار کے مالکان نے مسلمانوں کے اس غصے کوٹھنڈا کرنے کے لیے اپنے طورپر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس اخبار میں سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بھی اتنے ہی خاکے اور کارٹون شائع کیے جائیں گے جتنے جناب نبی کریم ﷺ کے حوالے سے شائع کیے گئے ہیں۔ اگر ڈنمارک کے گستاخ رسول اخبار کے مالکان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سیدنا حضرت عیسیٰ کے گستاخانہ خاکے شائع کرکے صورت حا ل کو بیلنس کرسکیں گے تو یہ ان کی بھول ہے اور وہ شدید غلط فہمی کا شکارہیں۔ اس سے مسلمانوں کے غصے میں کمی نہیں ہوگی بلکہ ان کے رنج وغصہ میں اضافہ ہوگا، اس لیے کہ مسلمان سیدنا حضرت عیسیٰ کابھی اسی طرح احترام کرتے ہیں جیسے سیدنا محمد ﷺ کی عقیدت واحترام ان کے دل میں ہے، اور جس طرح سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ان کے لیے ناقابل برداشت ہے، اسی طرح سیدنا حضرت عیسیٰ بلکہ اللہ تعالی کے کسی بھی سچے پیغمبر کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل برداشت ہے اور قرآن وسنت میں اسی بات کاحکم دیاگیاہے۔ البتہ اس سے یہ دلچسپ صورت حال ضرور پیداہوجائے گی کہ مسیحی کہلانے والے لوگ حضرت عیسیٰ کی شان میں گستاخی کررہے ہوں گے اور حضرت محمد ﷺ کی امت کے غیرت مند لوگ حضرت عیسیٰ کے ناموس و تحفظ کاپرچم اٹھائے اس بے ہودگی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہوں گے۔
ہم اس حوالہ سے پاکستان کی سیاسی ودینی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے تمام تر سیاسی اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ’قومی مجلس مشاورت‘ کی صورت میں متحد ہوکر مغرب سے دوٹوک کہہ دیا ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ کی حرمت وناموس کے مسئلہ پر کوئی مصالحت نہیں ہوسکتی اور مغرب کو بہرحال اپنے گستاخانہ اور معاندانہ طرز عمل سے دست بردار ی کاکوئی واضح راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ ’قومی مجلس مشاورت‘ نے ۳؍ مارچ کوملک گیر ہڑتال کا جو اعلان کیا ہے، اسے منظم طریقے سے کامیاب بنانے کی ضرورت ہے اور وقت کا یہ تقاضاہے کہ سارے ملک میں ہر سطح پر’’ قومی مجلس مشاورت ‘‘کے مطالبات کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جائے اور ہر جماعت اور ہر طبقہ کوساتھ لے کر چلنے کا اہتمام کیا جائے۔ اس کے ساتھ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ مظاہروں کو ہرقیمت پر، پرامن رکھا جائے او ر اس بات سے ہر وقت چوکنا رہا جائے کہ کوئی شرپسند عنصر اس موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا کر تحریک کارخ تشدد کی طرف نہ موڑ سکے ،کیونکہ تحریکیں تشدد کا رخ اختیا ر کر لیں تو ناکام ہو جایا کرتی ہیں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
مارچ ۲۰۰۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے جنگ کی خواتین عالمی کانفرنس 1 1
3 نکاح ۔ سنت نبویؐ یا محض ایک سوشل کنٹریکٹ 2 1
4 حضرت عمرو بن العاصؓ اور مغرب کی بالادستی 3 1
5 امریکی جرائم اور شہر سدوم 4 1
6 اقوام متحدہ کا جانبدارانہ منشور 5 1
7 ہم جنس پرستی ۔ اسلامی تعلیمات اور مغربی فلسفہ 6 1
8 اٹلی کی سپریم کورٹ کا فیصلہ اور بائبل کی تعلیمات 7 1
9 امریکہ کا خدا بیزار سسٹم 8 1
10 دینی نصاب تعلیم اور بین الاقوامی دباؤ 9 1
11 ’’اسامہ بن لادن‘‘ لندن میں 10 1
12 مغربی استعمار کی پرتشدد تاریخ 11 1
13 مغرب کے تین دعوؤں کی حقیقت 12 1
14 جدید مغربی معاشرے کے لیے دینی مدارس کا پیغام 13 1
15 ظالم چودھری اور اس کی پنچایت 14 1
16 اسلام اور مغرب کے مابین ڈائیلاگ میں جرمنی کا تعاون 15 1
17 ناروے میں ’’عمرؓ الاؤنس‘‘ 16 1
18 اسلامی نظریات اور مغرب کے عزائم 17 1
19 عالم اسلام اور مغرب: متوازن رویے کی ضرورت 18 1
20 برطانوی وزیر جیری اسٹکلف کے خیالات 19 1
21 اسلام کی دعوت اور پیغام 19 20
22 جہاد اور دہشت گردی میں فرق 19 20
23 ڈنمارک میں توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت اور مسلمانوں کا ردِ عمل 20 1
24 مغرب، توہین رسالت اور امت مسلمہ 21 1
25 حالات زمانہ اور صحابہ کرامؓ کا طرز عمل 22 1
26 روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں جوہری فرق 23 1
27 امت مسلمہ اور مغرب کے علوم وافکار 24 1
28 عالمی تہذیبی کشمکش کی ایک ہلکی سی جھلک 25 1
29 مذہب کا ریاستی کردار اور مغربی دانش ور 26 1
30 عورت کی معاشرتی حیثیت اور فطرت کے تقاضے 27 1
31 اسقاطِ حمل کا رجحان 27 30
32 شادی کے بغیر جنسی تعلق 27 30
33 عورت کی ملازمت اور کاروبار 27 30
34 شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ 28 1
35 حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن 29 1
36 امریکی فوجی اسکول کے نصاب میں اسلام کی کردار کشی 30 1
37 اقوام متحدہ کا منشور اور اسلامی نقطۂ نظر 31 1
38 انسانی حقوق کا مغربی پس منظر 31 37
39 انقلابِ فرانس 31 37
40 اقوام متحدہ کا قیام 31 37
41 اقوام متحدہ کے بارے میں عالمِ اسلام کے تحفظات 31 37
42 اقوام متحدہ کا عالمی منشور 31 37
43 آخری مستند متن ۔ محکمۂ اطلاعاتِ عامہ اقوام متحدہ، نیویارک 31 37
44 دفعہ نمبر ۱ 31 37
45 دفعہ نمبر ۲ 31 37
46 دفعہ نمبر ۳ 31 37
47 دفعہ نمبر ۴ 31 37
48 دفعہ نمبر ۵ 31 37
49 دفعہ نمبر ۶ 31 37
50 دفعہ نمبر ۷ 31 37
51 دفعہ نمبر ۸ 31 37
52 دفعہ نمبر ۹ 31 37
53 دفعہ نمبر ۱۰ 31 37
54 دفعہ نمبر ۱۱ 31 37
55 دفعہ نمبر ۱۲ 31 37
58 دفعہ نمبر ۱۳ 31 37
59 دفعہ نمبر ۱۴ 31 37
60 دفعہ نمبر ۱۵ 31 37
61 دفعہ نمبر ۱۶ 31 37
62 دفعہ نمبر ۱۷ 31 37
63 دفعہ نمبر ۱۸ 31 37
64 دفعہ نمبر ۱۹ 31 37
65 دفعہ نمبر ۲۰ 31 37
66 دفعہ نمبر ۲۱ 31 37
67 دفعہ نمبر ۲۲ 31 37
68 دفعہ نمبر ۲۳ 31 37
69 دفعہ نمبر ۲۴ 31 37
70 دفعہ نمبر ۲۵ 31 37
71 دفعہ نمبر ۲۶ 31 37
72 دفعہ نمبر ۲۷ 31 37
73 دفعہ نمبر ۲۸ 31 37
74 دفعہ نمبر ۲۹ 31 37
75 دفعہ نمبر ۳۰ 31 37
76 انسانی حقوق کے مغربی تناظر اور اسلامی تناظر کا فرق 31 37
77 اقوام متحدہ کے منشور کا مغربی پسِ منظر 31 37
78 مرد اور عورت میں مساوات 31 37
79 پوری نسل انسانی کے لیے مشترکہ معیار 31 37
80 اقوام متحدہ کے منشور کا دفعہ وار تجزیہ 31 37
81 دفعہ نمبر ۱ تا ۳ ۔ اقوام متحدہ کی دو رُخی پالیسی 31 37
82 دفعہ نمبر ۴ ۔ غلامی کا مسئلہ 31 37
83 بین الاقوامی معاہدات اور اسلام 31 37
84 دفعہ نمبر ۵ ۔ اسلامی حدود و تعزیرات پر اعتراض کی بنیاد 31 37
85 دفعہ نمبر ۶ تا ۱۵ 31 37
86 دفعہ نمبر ۱۶ ۔ خاندانی نظام اور اسلامی تعلیمات 31 37
87 مسلم حکمرانوں کا طرز عمل 31 37
88 امتیازی قوانین اور اسلام 31 37
89 دفعہ نمبر ۱۷ 31 37
90 دفعہ نمبر ۱۸ و ۱۹ ۔ آزادیٔ مذہب اور آزادیٔ رائے 31 37
91 پاکستان کا اسلامی تشخص 31 37
92 قادیانی مسئلہ 31 37
93 آزادیٔ رائے کی حدود 31 37
94 دفعہ نمبر ۲۰ ۔ معاشرہ کی سیاسی گروہ بندی 31 37
95 دفعہ نمبر ۲۱ ۔ اسلام میں حقِ حکمرانی کی بنیاد 31 37
96 خلافت کا دستوری تصور 31 37
97 موجودہ دور میں خلافت کا انعقاد 31 37
98 خلافت و امامت کا فرق 31 37
99 دفعہ نمبر ۲۲ تا ۲۴ 31 37
100 دفعہ نمبر ۲۵ ۔ معاشرہ کی طبقاتی تقسیم 31 37
101 رفاہی ریاست کی بنیادیں 31 37
102 آئیڈیل ویلفیئر اسٹیٹ 31 37
103 زنا کا چور دروازہ 31 37
104 دفعہ نمبر ۲۶ تا ۲۹ 31 37
105 دفعہ نمبر ۳۰ 31 37
106 توہین رسالت، مغرب اور امت مسلمہ 32 1
107 مغربی ایجنڈا اور جمہوریت 33 1
108 برطانوی اسکولوں میں بچیوں کے اسکرٹ پہننے پر پابندی 34 1
109 مغربی معاشروں میں مذہب کی واپسی 35 1
110 مغربی دنیا میں مذہب کا معاشرتی کردار 36 1
111 اسلام اور مغرب کی کشمکش 37 1
112 بیرونی مداخلت پر مالدیپ کی مذمت 38 1
113 توبہ، اصلاح، تلافی 39 1
114 اسلام کا خاندانی نظام اور مغربی ثقافت 40 1
115 حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے مضمون سے دو اقتباسات ملاحظہ فرمالیں: 40 1
116 مغربی ممالک میں مسلمانوں کا مذہبی تشخص 41 1
117 امریکی کانگریس کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ کے خیالات 42 1
118 اکبر بادشاہ کا دینِ الٰہی اور حضرت مجدد الفؒ ثانی کی جدوجہد، آج کے مغربی فلسفہ کے تناظر میں 43 1
Flag Counter