کندھے پر رکھ کر اُس کے کناروں کو دونوں جانبوں سے لٹکتا ہوا چھوڑدے۔(ہدایۃ،باب مایُفسدالصلوۃ و مایکرہ فیہا)
اِمام ابوحنیفہفرماتے ہیں:
”فَهُوَ مَكْرُوهٌ مُطْلَقًا سَوَاءٌ كَانَ لِلْخُيَلَاءِ أَوْ لِغَيْرِهِ لِلنَّهْيِ مِنْ غَيْرِ فَصْلٍ“سدل کرنا مطلقاً مکروہ ہے،خواہ تکبّر کیلئے ہو یااس کے علاوہ کسی بھی اورمقصد کیلئے ،اِس لئے کہ حدیث میں اس کی مُمانعت بغیر کسی تفصیل اور فرق کے بیان کی گئی ہے۔(البحر الرائق:2/26)
موسمِ سرمامیں عموماً یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ کانوں کو ڈھانکنے کیلئے رومال، مَفلَر اور چادر وغیرہ باندھ لیتے ہیں جس کا باندھنا بالکل جائز ہے،اس میں کوئی کراہت نہیں،البتہ اُس کے دونوں کناروں کو لٹکتا ہو انہیں چھوڑنا چاہیئے،بلکہ پیچھے لے جاکرباندھ لینا یا اَٹکا دینا چاہیئے تاکہ رکوع سجدہ کیلئے جھکتے ہوئے اس کے کنارے لٹک نہ جائیں ، کیونکہ یا تو اِنسان اُس کو بار بار نماز میں پیچھے کرتا رہے گا یا لٹکے رہنے دے گا ، اور یہ دونوں ہی صورتیں کراہت سے خالی نہیں ۔
علّامہ ابن الہمامفرماتے ہیں:
”يَصْدُقُ عَلَى أَنْ يَكُونَ الْمِنْدِيلُ مُرْسَلًا مِنْ كَتِفَيْهِ كَمَا يَعْتَادُهُ كَثِيرٌ فَيَنْبَغِي لِمَنْ عَلَى عُنُقِهِ مِنْدِيلٌ أَنْ يَضَعَهُ عِنْدَ الصَّلَاةِ“نماز میں سدل اختیار کرنااُس صورت میں بھی صادق آتا ہےکہ رومال دونوں کندھوں پر لٹکا ہوا ہوجیساکہ بہت سے لوگوں میں اس کام کی عادت ہوتی ہے،لہٰذا جس کی گردن پر