ان کی آنکھیں نکال دے اور ان پر اپنی صفتِ انتقام کو ظاہر فرمادے، حالاں کہ یہ نظر باز بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بدنظری کو حرام فرمایا ہے قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 1؎ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ ایمان والوں سے فرمادیں کہ اپنی نظر کی حفاظت کریں۔کسی کی بیٹی،کسی کی بہن، کسی کی ماں پر نظر نہ ڈالیں۔ غض بصر کا حکم تو قرآنِ پاک سے ثابت ہے، یہ تصوف غیر شرعی نہیں ہے، احکامِ شریعت کو دردِ دل اور محبت سے ادا کرنے کا نام ہی طریقت ہے، خشک زاہد رسمی سجدہ کرتا ہے اور اللہ کا عاشق سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی پر جان فدا کرتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کا سر اللہ کے قدموں میں ہوتا ہے۔
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ جب کانپور کے مدرسے میں مدرس تھے تو حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مولانا شاہ فضلِ رحمٰن صاحب نے حضرت تھانوی سے فرمایا کہ مولوی اشرف علی! جب میں سجدہ کرتا ہوں تو مجھے اتنا مزہ آتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے میرا پیار لے لیا ہو اور جب تلاوت کرتا ہوں تو اتنا مزہ آتا ہے کہ اگر تم لوگوں کو وہ مزہ مل جائے تو کپڑے پھاڑ کر جنگلوں میں نکل جاؤ، اور جنت میں جب میرے پاس حوریں آئیں گی تو میں قرآن شریف کی، اللہ کے کلام کی تلاوت کرتا رہوں گا اور حورانِ جنت سے کہوں گا کہ بیبیو! اگر قرآن سننا ہے تو بیٹھو ورنہ اپنی راہ لو ؎
نہ چھیڑ اے نکہتِ بادِ بہاری راہ لے اپنی
تجھے اٹھکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزا ربیٹھے ہیں
محبتِ شیخ میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے مجاہدات
مجھے اﷲ تعالیٰ نے بدونِ استحقاق دس سال حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب
_____________________________________________
1؎ النور:30