چین نہیں رہا۔ میں نے کہا کہ اسی لیے کہتا ہوں کہ ان ملکوں میں اوّل تو جاؤ نہیں، اگر جاؤ تو سخت احتیاط کرو، جگہ جگہ عربی مدارس قائم کرو، ان میں لڑکوں کو پڑھاؤ اور جہاں تک ہوسکے اپنے بچوں کو نظر کی حفاظت بھی سکھاؤ، اور خود بھی لڑکیوں کو نوکر مت رکھو۔
مستحق خواتین کی مدد کا طریقہ
اس لیے میں نے ری یونین وغیرہ میں مشورہ دیا کہ لڑکیوں کو نہ پیسے پر رکھو، نہ بغیر پیسے کے رکھو ورنہ ہر وقت نشہ رہے گا۔انجکشن لگانے کے لیے بھی لڑکیوں کو مت رکھو ورنہ اپنا ایمان نہ رہے گا، ہر وقت آنکھوں کا زِنا ہوتا رہے گا، اب رہ گیا غریب عورتوں کی مدد تو آپ ان کی روزی کی فکر مت کرو، آپ ربّ العالمین مت بنو، آپ کے ذمہ سارے عالم کی پرورش نہیں ہے، ہمارے ذمہ اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا فرض ہے، اللہ تم سے نہیں پوچھے گا کہ بیواؤں اور یتیم لڑکیوں کو تم نے نوکر کیوں نہیں رکھا۔ ان کی شادیاں کرادو ، اگر بیوہ شادی نہیں کرتی تو ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ ہم پر تقویٰ فرض ہے اور مخلوق کی خدمت وغیرہ یہ فرضِ کفایہ ہے، کوئی اور کرلے گا، ورنہ آپ سے کوئی مواخذہ نہیں ہے، اپنا ایمان ضایع کرکے کسی کی خدمت ہم پر فرض نہیں ہے کہ ہمارایمان ضایع ہو جائے۔ لہٰذا مرد ملازم رکھو، اگر ہم کسی مرد کو ملازم رکھیں گے تو وہ پورے گھرانے کی پرورش کا سبب بنے گا۔
ایک صاحب نے کہا کہ بعض لڑکیاں بیوہ ہیں، بعض یتیم ہیں تو ان پر رحم کرتا ہوں۔ میں نے کہا کہ اب اس بات کو بھی سن لو! نفع متعدی کے لیے ضرر لازم مت کرو یعنی کسی کی جوتیوں کی خاطر اپنا دوشالہ مت گنواؤ۔ اگر آپ کو بہت رحم آتا ہے تو اگر وہ کافر نہیں ہے، مسلمان لڑکی ہے تو کسی دوسرے کے ہاتھ ان کو زکوٰۃ بھیج دو، خود بھی نہ دو ورنہ دل میں توقع ہو جائے گی کہ اب تو پکی پکائی ہے۔ کسی دوسرے آدمی کے ہاتھ زکوٰۃ بھجوا دو اور اس کو منع بھی کردو کہ اس کو ہمارا نام مت بتانا۔
خواتین کو نوکری نہ دینا معاشرہ کے لیے بھی مفید ہے
اقتصادیات اور معاشیات کے ماہر ایک صاحب نے کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ عورتوں