دوزخ دیکھنی ہو وہ عشقِ مجاز ی میں مبتلا ہو کر دوزخ کا عذاب چکھ لے، کیوں کہ جو جہنم کا مزاج ہے کہ لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی دوزخ میں نہ موت آئے گی نہ حیات ملے گی،7؎ تو جس کا دل کسی غیر اللہ سے لگ گیا، نظر سے نظر لڑگئی،اس کی نیند حرام ہوجائے گی، نہ جیے گا نہ مرے گا۔نہ نکلی نہ اندر رہی جانِ عاشق ؎
حسینوں سے جسے پالا پڑا ہے
اسے بس سنکھیا کھانا پڑا ہے
یہ میرا شعر ہے۔ اب اس کی شرح بھی کردوں کہ اگر کسی حسین سے دل لگا لیا تو دو مشکلیں ہیں یا تو اس کی جدائی کے غم میں سنکھیا کھا کر مرجائے گا اور اگر اس کو پا گیا تو آؤٹ آف اسٹاک ہو کر پھر حکیموں سے کہے گا کہ حکیم صاحب! کشتۂ سنکھیا کھلائیے، میں تو بالکل نِل ہوگیا ہوں، دونوں حالتوں میں یعنی فراق میں بھی اور وصل میں بھی سنکھیا کھانا پڑا اور زندگی برباد ہوگئی۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس جملے کو اگر کوئی سونے کے پانی سے لکھے تو بھی اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا کہ غیر اللہ سے دل لگانا عذابِ الٰہی چکھنا ہے، اس کی زندگی دوزخیوں کی سی زندگی ہوتی ہے، نہ زندگی ملتی ہے نہ موت، موت و حیات کے درمیان میں کشمکش رہتی ہے۔
خواتین کو ملازم نہ رکھیں
اسی لیے ڈربن،افریقہ اور لندن کے تاجروں سے کہتا ہوں کہ لڑکیوں کو ملازم مت رکھو، آج آپ کی داڑھی ہے، آپ نے بزرگوں کی صحبت اٹھائی ہے لیکن آپ کے انتقال کے بعد آپ کے لڑکے کیاکریں گے؟ نوجوان بچے ان کے عشق میں مبتلا ہو جائیں گے، زِنا میں مبتلا ہوں گے۔ لوگوں نے کہا کہ صاحب! لڑکیوں کی وجہ سے سیلنگ زیادہ ہوتی ہے اور ڈیلنگ بھی زیادہ ہوتی ہے۔ دیکھو! میں نے انگریزی نہیں پڑھی مگر سیلنگ پر ڈیلنگ کا کیسا قافیہ زبان سے نکلا۔ تو چند پیسہ زیادہ آئیں گے اور سودا زیادہ بکے گا مگر آپ کے قلب میں ان حسینوں کی صحبت
_____________________________________________
7؎ الاعلٰی:13