تھا، جب معشوق خود عاشق پر عاشق ہو جائے تو جان بچانا کتنا مشکل ہوگا، اب ان کی نیند اُڑ گئی، رات بھر نیند غائب رہتی،تجارتی لحاظ سے بے کار ہوگئے، دکان پر جو چیزیں تھیں رفتہ رفتہ سب ختم ہوگئیں، دوبارہ لانے کی فکر ہی نہیں رہی۔ اس پر میرا شعر ہے ؎
دل جس کا پھنس گیا ہو کسی زُلفِ یار میں
دل کیا لگے گا اس کا کسی کاروبار میں
بزنس مین لوگو! میرا شعر سن لو۔ جب ان صاحب کا بزنس تباہ ہوگیا، دکان میں گرد و غبار اڑنے لگا اور ؎
میل اب کوئی چیز ہی نہیں سودا
گاہگ آتے ہیں یہاں نہیں
جب کچھ دنوں تک نیند نہیں آئی تو دماغی توازن خراب ہونے لگا اور دکان کی آمدنی کم ہوگئی، اب بیوی رونے لگی کہ میرے شوہر کو کیا ہوگیا، ان کی آنکھیں آدھی آدھی انچ اندر دھنس گئیں،مسلسل جاگنے سے دبلے پتلے اور کمزور ہوگئے، ان کی جان پر بن گئی۔ ایک دن ہم بازار جارہے تھے تو فوراً کہا کہ بڑے صاحب سنیے! میں نے کہا کہ کیا بات ہے؟ چوں کہ اس کی آواز بہت اچھی تھی تو میں بھی کبھی کچھ سن لیتا تھا، تو اس نے کہا کہ میں سخت مصیبت میں مبتلا ہوں، شیطان چیٹر نے مجھ ٹیچر کو بروز سنیچر سخت خطرے میں مبتلا کردیا، میری نیند حرام ہوگئی ہے، آنکھیں دیکھ لو اندر گھس گئی ہیں، دکان فیل ہورہی ہے، بال بچے رو رہے ہیں، بچے کہتے ہیں ہمارے ابو کو کیا ہوگیا، بیوی کہتی ہے میرے شوہر کو کیا ہوگیا، راتوں کو سو نہیں پا رہا ہوں، آنکھ کھولے ٹکٹکی باندھے آسمان کو تکتا رہتا ہوں، نیند نہیں آرہی ہے، بہت بڑا عذاب ہے، مجھے کوئی مشورہ دو۔
عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے
حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خدائے تعالیٰ جزائے عظیم عطا فرمائے، فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے، جس نے