لے۔ بعض لوگ فردِ واحد پر فدا ہوجاتے ہیں، نتیجہ یہ کہ کبھی تو وہ لڑکی راضی نہیں ہوتی، جیسے ایک بڑے میاں نے کہا کہ میری بیوی کا انتقال ہوگیا ہے، میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن عجیب معاملہ ہے، جس لڑکی کو میں پسند کرتا ہوں وہ مجھ بڈھے سے راضی نہیں ہوتی اور جو بڑھیا ہم سے راضی ہوتی ہے اس سے ہم راضی نہیں ہوتے، کم عمر والی ہم سے راضی نہیں ہوتی اور بڈھی کو ہم پسند نہیں کرتے، تو ایسی دنیائے بے وفا سے دل لگانے والا کیسا ہے؟
روحانی نابالغ کون ہیں؟
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا کے سارے عاشق نابالغ ہیں ؎
خلق اطفال اند جزمستِ خدا
نیست بالغ جز رہیدہ از ہویٰ
ساری مخلوق نابالغ ہے سوائے اللہ کے مستوں کے، بالغ وہی ہے جو نفس کی خواہشات سے پاک ہو۔ اور کتنی عمدہ مثال دی، آہ! مولانا رومی مثالوں کے بادشاہ ہیں، فرماتے ہیں کہ مائیں آٹا گوندھ کر روٹی پکاتی ہیں تو آٹے سے اونٹ اور شیر اور چڑیا کی شکلیں بنا لیتی ہیں، چھوٹے چھوٹے بچے لڑتے ہیں کہ اماں شیر میں لوں گا، اونٹ میں لوں گا، چڑیا میں لوں گا، اب آپس میں کشتی ہو رہی ہے، مار پیٹ ہو رہی ہے۔ تو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎
از خمیرے شیرو اشتر می پژند
کود کاں از حرص اوکف می زنند
مائیں آٹا گوندھ کر شیر اور اونٹ بنا رہی ہیں اور چھوٹے بچے ہاتھ مل رہے ہیں کہ ہائے میری اماں مجھے یہی دینا ؎
شیر و اشتر ناں شود اندر دہاں
ایں مگر ناید بہ فہم کود کاں
حالاں کہ منہ میں یہ شیر اور اونٹ آٹے کی روٹی ہی بن جائیں گے مگر یہ حقیقت بچوں کی سمجھ میں نہیں آتی۔ ایسے ہی ساری دنیا نابالغ ہے، جو دنیا کے لیے نفس کی خواہشات کے چکر میں