Deobandi Books

مقصد تخلیق حیات

ہم نوٹ :

26 - 34
مل گئی اس کو ایک دولت تو یہ ملے گی کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں فرماتے ہیں:
وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًالَا تَخْرُجُ مِنْہُ
اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ14؎
 اللہ جس کو ایمان کی مٹھاس دے گا پھر کبھی واپس نہیں لے گا۔ یہ شاہی عطیہ ہے، بادشاہ کو اپنا عطیہ واپس لیتے ہوئے شرم آتی ہے۔ اور اس میں یہ بشارت ہے کہ جس کو ایمان کی یہ مٹھاس ملے گی اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا ان شاء اللہ۔
تخلیق ِانسانیت کی بنیاد محبتِ الٰہیہ کی شرط پر ہے
امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر کبیر میں لکھتے ہیں کہ ماں کے پیٹ میں بچہ ماں کے حیض سے بنتا ہے اور باپ کی منی اس کی بنیاد ہوتی ہے، ماں کو نو مہینہ حیض نہیں آتا، اسی حیض سے بچہ بنتا ہے، ماں کے حیض سے جو اعضا بنتے ہیں، پھیپھڑے بن رہے ہیں، دل بن رہا ہے، آنکھیں بن رہی ہیں مگر وہ حیض منہ سے جسم میں نہیں جاتا، اﷲ تعالیٰ بچے کے جسم میں ایک الگ پائپ لائن ڈالتے ہیں، اس کو آنول نال کہتے ہیں، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ نال کاٹ دی جاتی ہے، اﷲ نے یہ نال اس لیے بنائی ہے کہ وہ گندہ خون بچے کے منہ سے نہ گزرے  کیوں کہ ایک دن میرا بندہ اسی منہ سے اللہ کہے گا، میرا نام لے گا۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب یہ رگ کٹتی ہے تو بچے کو حیات ملتی ہے یعنی بچہ پیدا ہوگیا لہٰذا اب وہ رگ کاٹی جارہی ہے، اب بچہ عالم غیب سے عالم شہادت میں آرہا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  ؎
نافِ  ما  بر مہر  خود  ببریدہ  ام
عشق خود در جانِ ما  کاریدہ  ام 
اﷲ نے ہماری جو ناف کاٹی ہے وہ اپنے عشق و محبت کے وعدے پر کاٹی ہے کہ اب دنیا میں جارہے ہو تو وہاں ہمارے بن کر رہنا۔ اپنی محبت کے وعدے پر ہماری ناف کاٹی جارہی ہے اور
_____________________________________________
14؎   مرقاۃ المفاتیح:74/1، کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کثرتِ دعا کا معمول بنا لیں 6 1
3 اللہ تعالیٰ کی محبت مؤمن کی غیر مشترکہ نعمت ہے 6 1
4 ہر اللہ والے کا رنگِ مزاج الگ ہوتا ہے 7 1
5 بدنظری سے بچاؤ کا نہایت مؤثر مراقبہ 8 1
6 عشق ناپاک کی ناپاکیاں 10 1
7 عشق مولیٰ کی آبادیاں اورعشق مجازی کی بربادیاں 10 1
8 عالمگیر بادشاہ کا ایک سبق آموز قصہ 12 1
9 کارِ شیطانی کا انجام 13 1
10 طریقۂ حصولِ لذتِ دو جہاں 13 1
11 دعوتِ دین کا ایک مفید طریقہ 14 1
12 دعوتِ لذتِ دو جہاں 15 1
13 بلاغتِ کلامِ خدا کی ایک مثال 16 1
14 ابدال کون لوگ ہیں؟ 18 1
15 شیطان کو خوش کرنے میں رحمٰن کی ناخوشی ہے 18 1
16 سایۂ رحمتِ خدا کی علامت 19 1
17 اصلی شکر گزار بندے کون ہیں؟ 20 1
18 حلاوتِ بصارت کے بدلے حلاوتِ ایمانی کا حصول 21 1
19 تلخیِ حیات کا سبب نافرمانیِ خدا ہے 22 1
20 مضمونِ غض بصر کی اہمیت 23 1
21 ولی اللہ بننے کا طریقہ 24 1
22 تخلیق ِانسانیت کی بنیاد محبتِ الٰہیہ کی شرط پر ہے 26 1
23 صحبتِ اولیاء کی اہمیت 27 1
24 خدا کے راستے کے غم کی قیمت 28 1
25 فنائے حسن فانی 29 1
Flag Counter