بقول دشمن پیمانِ دوست بشکستی
ببیں از کہ بریدی و با کہ پیوستی
نفس دشمن اور شیطان دشمن کے کہنے سے اپنے مولیٰ کے قانون کو توڑ رہے ہو، ارے ظالمو! غور تو کرو کہ جس کی روٹی کھاتے ہو اسی کی نافرمانی کررہے ہو، کس سے رشتہ توڑ رہے ہو اور کس سے جوڑ رہے ہو۔ نافرمانی کے وبال کی وجہ سے اللہ سے رشتہ توڑ کر اپنے نفس دشمن اور شیطان کی بات مانتے ہو۔ اگر اس کو کوئی کہے کہ او شیطان کہیں کا! تو یہ لڑے گا، ڈنڈا اٹھا لے گا، اگر کوئی شخص کسی عورت کو دیکھ رہا ہے اور اس کو کوئی کہہ دے او شیطان! اس عورت کو یا اس لڑکے کو کیوں دیکھتا ہے؟ تو دیکھ لیجیے ڈنڈا اٹھائے گا یا نہیں کہ ہم کو شیطان کیوں کہتے ہو؟ لیکن کام تو تم شیطانی کررہے ہو ؎
جس پہ ہوتا ہے فضل رحمانی
ترک کرتا ہے کارِ شیطانی
یہ اختر کا شعر ہے۔ جس کو گناہوں سے بچنے کی توفیق ہو جائے تو یہ اس پر اللہ کی رحمت ہے۔
سایۂ رحمتِ خدا کی علامت
اگر کوئی پوچھے کہ بھئی آپ پر آج کل اللہ کی رحمت ہے یا نہیں؟تو اللہ کی رحمت کے سائے میں ہونے کی ایک علامت حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرماتے ہیں اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ وَ لَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ4؎ اے اﷲ! مجھ پر رحم فرمائیے تاکہ میں گناہوں کو ترک کردوں،گناہوں کی وجہ سے مجھے بدنصیب ہونے سے بچائیے۔ تو معلوم ہوا کہ جو گناہ سے بچتا ہے وہ اﷲ کی رحمت کے سائے میں ہے، یہ علامت دیکھ لیں، آج کل یہ رحمت نہیں ہے کہ حرام آمدنی سے بلڈنگ بنا کر ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ5؎ لکھ دیا، رشوت سود کی حرام آمدنی سے ہٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّیۡ لکھا جارہا ہے۔ کیا یہ رب کا فضل ہے؟ جس پر اﷲ
_____________________________________________
4؎ سنن الترمذی:197/2(3570)، باب فی دعاء الحفظ
5؎ النمل:40