وہ تمہیں خبیث اور بدمعاش کہتا ہے، اس کام میں عزت نہیں ہے۔
ابدال کون لوگ ہیں؟
عزت اسی میں ہے کہ نظر کی حفاظت کرو، کافر کے دل میں بھی تمہاری عزت ہوگی، کافر عورت بھی سمجھے گی کہ اس کے برے اخلاق اچھے اخلاق سے کنورٹ ہوگئے یعنی تبدیل ہوگئے، ایسے لوگوں کو ابدال کہا جاتا ہے، ابدال بہت بڑا ولی اللہ ہوتا ہے جو ایک قدم اِسٹینگر کے اس جنگل میں رکھے تو دوسرا قدم ملکِ شام میں اور کعبہ شریف میں رکھ سکتا ہے۔ اللہ نے ان کی روحانیت میں جبرئیل علیہ السلام کے پر کی طاقت دی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎
پرِ ابدالاں چوں پرِ جبرئیل
ابدالوں کا پر مثل جبرئیل علیہ السلام کے پر کے ہوتا ہے۔ ان پر روحانیت کا اتنا غلبہ ہوتا ہے کہ ان کی روحانیت کی برکت سے لوگ بدل جاتے ہیں، ابدال کے معنیٰ ہیں بدل جانا۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ؎
کیست ابدال آں کہ او مبدل شود
خمرش از تبدیلی یزداں ز خل شود
ابدال کون ہیں؟ ابدال اونچے درجے کے اولیاء اللہ ہوتے ہیں، ابدال وہ ہوتے ہیں جن کے برے اخلاق، بری عادتیں اچھی عادتوں سے تبدیل ہو جائیں۔ اس کی شراب اللہ کی رحمت سے سرکہ بن گئی ہو، شراب حرام اور سرکہ حلال ہے، تو اس کی خراب عادتوں کی شراب اور بری بری بدمستیوں کی شراب اﷲ کی رحمت سے سرکہ میں بدل جائے، اخلاقِ رذیلہ اخلاقِ حمیدہ سے بدل جائیں، بری عادتیں اچھی عادتوں سے بدل جائیں۔
شیطان کو خوش کرنے میں رحمٰن کی ناخوشی ہے
جو اللہ کے قہر و غضب کے اعمال سے مست ہورہا ہے ا س ظالم کو خبر نہیں کہ تم کتنے بڑے مالک کو ناراض کرتے ہو۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ اکثر یہ شعر پڑھتے تھے ؎