لڑکیاں پھیلی ہوئی ہیں اور ہم آپ ہر وقت ان سے نظر بچانے کا غم اٹھائیں گے تو کیا خدا کو آپ کے دل پر رحم نہیں آئے گا؟ آپ کے دل کو اللہ اپنا گھر نہیں بنائے گا؟ آپ کے دل کو اللہ تعالیٰ اپنا پیار اور محبت نہیں دے گا؟ اللہ تعالیٰ آپ کے قلب کو اپنی دوستی کے لیے منتخب نہیں کرے گا؟ اگر کسی کا بیٹا اپنے باپ کو راضی اور خوش کرتا ہے اور اس کی خوشی کے لیے اپنی خوشیوں کا خون کرتا ہے چاہے دوسرے بھائی لاکھ کہتے رہیں کہ ابّا دیکھ تھوڑی رہے ہیں، مزہ لوٹ لو لیکن وہ کہتا ہے کہ نہیں ابّا نے منع کیا ہے کہ کسی کی بیٹی کو مت دیکھنا۔ جب ابّا کو معلوم ہوگا کہ میرا بیٹا ہر وقت غم اٹھارہا ہے مگر مجھے خوش رکھتا ہے تو ابّا کیا دے گا؟ ابّا اس بیٹے کو ایسی ایسی بلڈنگیں دے گا جو دوسرے نافرمانوں کو نہیں دے گا۔ ابّا کی محبت سے آپ ربّا کی محبت اور رحمت سمجھ جائیں۔
یہ میرا ستّر سال کا نچوڑ ہے کہ نظر بچانے سے آسانی سے ولی اللہ ہو جاؤ گے۔ آپ تمام خانقاہوں میں جاکر دیکھو، وہاں بڑے بڑے وظیفے ملیں گے، یہ کام کرو، وہ کام کرو جبکہ میں کہتا ہوں کہ کوئی کام نہ کرو، فرض، واجب اورسنتِ مؤکدہ ادا کرلو، صرف ایک کام کرو کہ کوئی کام نہ کرو یعنی جس کام سے مالک ناخوش ہو اس کام کو نہ کرو، اس غم میں آپ کو خدا نہ ملے تو کہنا کہ اختر اس جنگل میں کیا کہہ رہا تھا۔
نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے۔ حدیث قدسی میں ہے اَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا میں اس بندے کو ایمان دوں گا یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ وہ اپنے دل میں حلاوتِ ایمانی یعنی ایمان کی مٹھاس پاجائے گا وَجَدَ یَجِدُ وِجْدَانْ وجود آئے گا، پائے گا، محسوس کرے گا، یہ تصوراتی دنیا نہیں ہے، ایسا نہیں ہے کہ آپ حلاوتِ ایمانی پاجائیں اور آپ کو پتا بھی نہیں چلے، یہ تصورات نہیں ہیں تصدیقات ہیں،یقینات ہیں۔ اس لیے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنا عمدہ لفظ استعمال فرمایا کہ یَجِدُ وہ واجد ہوگا، حلاوتِ ایمانی اس کے دل میں موجود ہوگی۔ بتاؤ! وَجَدَ یَجِدُ کا فاعل وَاجِدْ ہے یا نہیں؟ اور فعل موجود ہے یعنی حلاوتِ ایمانی۔ تو ایک ایک نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی ملے گی۔
جب حلاوتِ ایمانی ملے گی تو پانچ نعمتیں اس کے ساتھ خود بخود آجائیں گی، بڑی کتابوں میں دیکھ لو، مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقاۃ میں ہے کہ جس کو نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی