ہوں، مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ10؎ اللہ لعنت کرے اس شخص پر جو اپنی نظر نہیں بچاتا۔ اور بخاری شریف کی حدیث ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ11 ؎نظر بازی آنکھوں کا زِنا ہے۔ اے آنکھوں سے زنا کرنے والو! ہوشیار ہوجاؤ، تم ولی اللہ بننے کا خواب دیکھ رہے ہو، اللہ کا دوست بننے کا خواب دیکھ رہے ہو اور اللہ کے بندوں کو بری نظر سے دیکھ رہے ہو۔ اگر کوئی کسی کی بیٹی یا بیٹے کو بری نظر سے دیکھے تو اس کا ابّا ایسے شخص کو اپنا پیارا دوست بنائے گا؟ جو ربّا کے بندوں سے بدنظری کرتا ہے وہ ربّا کا پیارا بننے کی توقع کرسکتا ہے؟ شرم نہیں آتی کہ خدا دیکھ رہا ہے۔
مضمونِ غض بصر کی اہمیت
اگر کوئی یہ کہے کہ آپ اسی مضمون کو زیادہ کیوں بیان کرتے ہیں؟ تو میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں کہ یہ قرآن پاک کا حکم ہے یا نہیں کہ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ12؎ اور بخاری شریف کی حدیث ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ تو میں اگر قرآن پاک اوربخاری شریف کے کسی سبجیکٹ(subject)کو سارے عالم میں بیان کروں تو اس میں میرا کیاقصور ہے؟ میں اللہ کے کلام اور اللہ کے قانون کو نشر کررہا ہوں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نشر کررہا ہوں۔ کیا اختر سے اللہ خوش نہیں ہوگا کہ میرے اس قانون کو سارے عالم میں پھیلارہا ہے؟
اگر کہیں کالڑا(cholera)یعنی ہیضہ پھیلا ہو تو کیا میں زُکام کی دوا دوں گا کہ آپ کو چھینک کیوں آرہی ہے؟ آج کل ہر جگہ بد نظری کا کالڑا پھیلا ہوا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ کوئی اور مضمون نہیں ہے۔ اگر کسی بستی میں کالڑا پھیلا ہوا ہے اور لوگ دھڑا دھڑ مررہے ہیں تو کوئی حکیم زُکام کی دوا دے گا کہ تمہارے لیے جوشاندہ لایا ہوں، اے کالڑا سے مرنے والے! اسے جلدی سے پیو۔ تو مریض کیا کہے گا کہ ہمیں کالڑا کی دوا پلاؤ ورنہ ہم تو مرجائیں گے۔
اس وقت آنکھوں کے ذریعے اُمت کے قلب میں اس قدر گندگیاں آرہی ہیں کہ
_____________________________________________
10؎ مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ
11؎ صحیح البخاری:923،922/2 (6275)، باب زناالجوارح دون الفرج، المکتبۃ المظہریۃ
12؎ النور:30