اپنی رحمت کا سایہ فرماتے ہیں اس کو اپنی دوستی کے اعمال بھی دیتے ہیں،اسے بدنظری اور عشق مجازی کی تباہ کاریوں سے بچنے کی توفیق بھی دیتے ہیں، اسے غیرت و حیا بھی دیتے ہیں۔ بتائیے! کیا آپ اپنے دوستوں کا بے حیا ہونا پسند کریں گے؟ تو اللہ اپنے اولیاء کو کیسے بے حیا بنائے گا؟ بتائیے! آپ اپنے دوستوں کا بے غیرت، کمینہ اور بے حیا ہونا برداشت کریں گے؟ تو اللہ جس کو اپنا ولی بناتا ہے اس کو حیا بھی عطا فرماتا ہے اور بے حیائی کے کاموں سے اس کی حفاظت بھی فرماتا ہے۔
اصلی شکر گزار بندے کون ہیں؟
لوگوں نے تو اﷲ کے نام پر جانیں دے دیں۔ انڈیا میں ہندوؤں نے کانپور کی مسجد گرانے کی کوشش کی تو کانپور کے تمام چھوٹے چھوٹے دس بارہ سال کے مسلمان بچے ہندوؤں کو مارنے کے لیے آگے بڑھے اور شہید ہوگئے۔ علامہ شبلی اور علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس وقت بمبئی میں تھے،انہوں نے آکر دیکھا کہ دس بارہ سال کے بچوں کے لاشے پڑے ہیں تو فوراً کہا کہ مسلمانوں کے بچوں میں بھی اﷲ کے نام پر جان دینے کا جذبہ ہوتا ہے اور جان دے کر وہ بزبانِ حال یہ شعر پڑھتے ہیں ؎
جو تجھ بِن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے
یعنی آج ہم اپنی جان کو اللہ پر فدا کر رہے ہیں۔ اللہ پر جان فدا کرنا یہی تو حق ہے، مگر میں کہتا ہوں کہ جب تک جہاد میں جان نہ دو کم سے کم اپنی بری خواہشوں کو تو اللہ کے لیے فدا کردو، اپنی حرام خواہشوں کا تو خون کردو، گردن کٹانے سے پہلے یہ کام تو کرلو، جو اختیار میں ہے وہ کام تو کرلو، کیوں ہر وقت بری خواہش اور نفس کے پیچھے غلام کتے کی طرح دُم ہلاتے ہو؟ کیوں اللہ کی روٹی کھاتے ہو؟ اس کا رزق کھانا کیوں نہیں بند کردیتے؟ جو شخص نظر کی حفاظت نہ کرے اس کو چاہیے کہ اﷲ کا رزق کھانا اپنے اوپر حرام کرلے، کیوں اس اللہ کا رزق کھاتے ہو جس کی روٹی کھا کر خون بنا اور خون سے آنکھ میں روشنی آئی، اس روشنی کو غلط کیوں استعمال کرتے ہو؟ تمہارا یہ کھانا غیر شریفانہ کھانا ہے، یہ شخص کمینہ پن سے کھا رہا ہے، وہ لاکھ پاپڑ سموسے کھاکر