میں نقلی بہروپیا ہوں تو تمہاری نو سو اشرفیاں کم ہوگئیں، تم نے ایسی حرکت کیوں کی؟ مجھے دھوکا دے کر تم مزے میں رہتے۔ اس نے کہا کہ حضور! بات یہ ہے کہ میں نے اللہ والوں کا پارٹ ادا کیا تھا، ان کا روپ بھرا تھا، اگر میں پیسے لے لیتا تو اللہ والوں کی عظمتوں کو اور ان کی عزت کو نقصان پہنچتا، اس لیے میں نے دنیا کے لیے اللہ کے پیاروں کی عزت کو نقصان نہیں پہنچایا، اگر میں اس وقت ہزار اشرفیاں لے لیتا تو میرے بہروپ کا جو کمال تھا وہ ختم ہو جاتا۔
حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ نے اس قصے کو بیان کرکے فرمایا کہ دیکھو! ایک نقلی شخص نے بھی اللہ والوں کی اتنی عزت رکھی تو تم اللہ والے بن کر غلط کاموں میں کیوں جاتے ہو؟ اس سے اللہ والوں کی عظمت کو نقصان پہنچتا ہے۔ گول ٹوپی پہن کر، ایک مٹھی داڑھی رکھ کر اگر تم کسی کالی گوری کو دیکھو گے تو وہ کیا کہے گی۔ خانقاہوں میں اس لیے جاؤ تاکہ تمہارے اخلاقِ رذیلہ اخلاقِ حمیدہ سے بدل جائیں۔ جو اللہ والوں کی غلامی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس کے اخلاقِ رذیلہ کو اخلاقِ حمیدہ سے بدل دیتا ہے۔
کارِ شیطانی کا انجام
تو میرے بنگلہ دیشی دوست قاری صاحب نے کہا کہ جب عاشق و معشوق بدفعلی کرتے ہیں تو ایک دوسرے سے سلام دعا بھی نہیں کرتے۔ میں نے کہا کہ دعا کیوں نہیں کراتے؟ انہوں نے کہا کہ کبھی شیطان بھی شیطان سے دعا کراتا ہے؟ اس نے کہا کہ دونوں ایک دوسرے کو شیطان سمجھتے ہیں، وہ بھی شیطان،یہ بھی شیطان اور شیطان نے کبھی شیطان سے دعا نہیں کرائی، کیا ایک شیطان دوسرے شیطان سے دعا کرائے گا؟ انہوں نے بڑی اچھی بات کہی، بہت اللہ والے آدمی ہیں، جو ایسا خواب دیکھے گا تو سوچو کہ وہ کیسا ہوگا۔
طریقۂ حصولِ لذتِ دو جہاں
ہمارا کام یہی ہے کہ لیلاؤں سے جان چھڑانا اور مولیٰ سے آشنا کرنا،ہم اپنے قلب وجان کواللہ تعالیٰ سے ایسے چپکائیں کہ کوئی ذرّہ برابر بھی انہیں الگ نہ کرسکے، سارا عالم چاہے بادشاہت کا عالم ہو، وزارت کا عالم ہو، حسینوں کا عالم ہو، پاپڑ اور سموسے اور بریانیوں کا عالم ہو غرض کوئی بھی