آتا ہے۔ کیا مطلب؟ یعنی یہ صرف جانور نہیں ہیں بلکہ جانوروں سے بھی ترقی یافتہ ہیں، مطلب یہ کہ جیسے جانور بے وقوف ہوتا ہے تو یہ اس سے زیادہ بے وقوف ہیں کہ عقل ہوتے ہوئے بھی حرام اور خبیث لذتوں کی خاطر اپنے مالک کو ناراض کرتے ہیں۔ جو ظالم اپنے نفس دشمن کو مزہ دے اور اپنے پالنے والے کو ناراض کرے آپ خود فیصلہ کرلو کہ اس کے اندر کتنی شرم و حیا ہے، کتنی انسانیت ہے اور کتنی شرافت ہے۔ کیا یہ بندہ شریف ہے جو عورتوں کو، کسی کی بہن بیٹی یا کسی کے بیٹے کو دیکھ کر حرام لذت حاصل کرے؟ بتاؤ! یہ شرافت ہے یا شر اور آفت ہے؟
اسی لیے محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے عجیب بات فرمائی کہ حیا اور شرم کیا چیز ہے، حیاکی حقیقت کیا ہے؟ کیسے معلوم ہو کہ یہ بندۂ شرمندہ ہے، بے حیا اور بے غیرت اور کمینہ نہیں ہے؟ تو فرماتے ہیں فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْحَیَاءِ اَنَّ مَوْلَاکَ لَا یَرَاکَ حَیْثُ نَھَاکَ3؎حیاکی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اپنی نافرمانی میں مبتلا نہ دیکھیں، بس یہ بندہ حیا والا ہے اور جو بندہ گدھے کی طرح کسی عورت کو دیکھ رہا ہے، نمک حرامی کر رہا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی نظر کو دیکھ رہے ہیں کہ ظالم میں نے تجھ کو آنکھیں دیں اور آنکھوں میں روشنی دی اور تو کسی کی بیٹی، کسی کی بہن، کسی کی ماں کو دیکھ رہا ہے اور لڑکوں کو، میرے اولیاء کو، مسلمانوں کو بری نظر سے دیکھ رہا ہے اور اگر اولیاء نہیں ہیں تو کم از کم حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد تو ہیں، چاہے کرسچین ہوں، یہودی ہوں مگر بابا آدم علیہ السلام کی بیٹیاں تو ہیں، بابا آدم علیہ السلام کے بیٹے توہیں۔ یہ بتاؤ! پیغمبر کی اولاد کو بری نظر سے دیکھنا کیسا ہے؟ آہ !یہ نقطۂ خاص میرے قلب کو اللہ نے عطا فرمایا ورنہ نفس کہتا ہے کہ چلو ہم مسلمانوں کا تو احترام کرتے ہیں مگر کافر کا مال تو مالِ غنیمت ہے،لیکن اولادِ آدم سے بھی بدفعلی کرنا جائز نہیں ہے، کسی کافر لڑکی کے ساتھ بھی زِنا کرنا یا اسے بری نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔اگر حضرت آدم علیہ السلام زندہ ہوں اور آپ ان کی اولاد کو بری نظر سے دیکھیں گے تو ان کو دکھ ہوگا یا نہیں؟ تو نبیوں کا دل دُکھانا کیا اچھا کام ہے؟ اور جس کو تم للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہو
_____________________________________________
3؎ مرقاۃ المفاتیح:175/1 ،کتاب الایمان، دارالکتب العلمیۃ،بیروت