Deobandi Books

اللہ کی دوستی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

8 - 34
مردوں کے لیے ٹخنے چھپانے کا حکم 
آج اُمتِ مسلمہ دونوں قسم کے گناہوں میں مبتلا ہے۔ پہلے میں اسٹریکچر کا گناہ بتاتا ہوں۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ لباس کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام ہے۔  جس شخص نے اپنا ٹخنہ لباس سے چھپا لیا، پتلون ہو، لنگی ہو، کرتا ہو تو یہ گناہِ کبیرہ میں مبتلا ہے۔ بعض نیم ملّا خطرۂ ایمان قسم کے لوگ اس حکم میں تکبر کی قید لگاتے ہیں کہ لباس کا ٹخنوں سے نیچے کرنا اگر تکبر کی وجہ سے ہو تب حرام ہے اور ہمارے اندر تکبر نہیں ہے۔ شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎
گفتی  بت   پندار   شکستم   رستم
ایں بت کہ ز پندار شکستی باقیست
جو شخص یہ کہے کہ میرے اندر تکبر نہیں ہے وہ سب سے بڑا متکبر ہے،اے ظالم! تو نے جو یہ کہا ہے کہ میں نے اپنے تکبر کے بت کو توڑ دیا، میں تکبر سے نجات پاگیا اور میں نے تکبر کے پندار کو توڑدیا ہے، یہ بات کہنا کہ میں نے تکبر توڑ دیا،اس بات میں جو ’’میں‘‘ آیا ہے یہ خود تکبر ہے، یہ کہنا کہ میں پاک صاف ہوگیا ہوں، میں نے تکبر کو مٹا دیا ہے، یہ دعوائے تقدس خود تکبر کی علامت ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے تزکیہ تو فرض کیا ہے مگر اپنے کو مزکٰی کہنا حرام کردیا ہے۔ ساری زندگی اصلاح کرتے رہو مگر یہ مت کہو کہ میری اصلاح ہوگئی۔
 حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس نے یہ خیال کرلیا کہ اب میں صحیح مسلمان بن گیا ہوں تو سمجھ لو کہ یہ بڑی منحوس گھڑی ہے، وہ آج ہی تباہ ہوگیا۔ کیوں کہ جب بندہ اپنی نظر میں برا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نظر میں بھلا ہوتا ہے، اور جب اپنی نظر میں بھلا ہوتا ہے تو خدا کی نظر میں برا ہوتا ہے۔
چوں کہ دین بہت بڑا ہے لہٰذا اس کا اسٹریکچر بھی بہت بڑا ہے۔ اس وقت میں صرف دو بڑے اسٹریکچر بیان کروں گا جن پر عمل کرنے سے اسٹریکچر کے سارے اسکرو ٹائٹ ہوجائیں گے اور جو عمل میں کمزور ہے، ان شاء اللہ وہ مضبوط ہو جائے گا۔ 
اس وقت میں دو اسٹریکچر پیش کرتا ہوں، ایک یہ کہ اپنے لباس سے ٹخنہ مت چھپاؤ۔ اس وقت یہاں علمائے دین موجود ہیں، ان سے پوچھ لیں کہ  بخاری شریف کی حدیث ہے:
Flag Counter