Deobandi Books

اللہ کی دوستی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

17 - 34
وسلم) ایمان والوں سے فرمادیں کہ اپنی نظر کی حفاظت کریں۔ اور بخاری شریف سے بڑھ کر کون سی حدیث لاؤں کہ  زِنَا الْعَیْنِ النَّظْرُ7؎حسینوں کو دیکھنا چاہے لونڈے ہوں یا لونڈیاں ہوں، یہ آنکھوں کا زِنا ہے، اپنی گول ٹوپیوں کی عزت کرلو، ایک مٹھی داڑھی کی عزت کرلو۔ حج و عمرہ اور ملتزم اور روضۂ مبارک کی حاضری کا شکریہ تو ادا کرو لیکن یہ بتاؤ کہ جس طرح ان مقامات پر اللہ والے بن کر رہتے  ہو اسی طرح سڑکوں پر اللہ کے بندے بن کر کیوں نہیں رہتے؟ بتاؤ! سڑکوں پر چلنے والا اﷲ کا بندہ ہے یا نہیں؟یا کوئی ایسا مسئلہ ہے کہ بندہ کسی خاص وقت میں تو بندہ ہے ورنہ گندا ہے۔
حصولِ نورِ الٰہی  کا طریقہ
ہمت سے کام لو ان شاء اللہ آپ تھوڑی سی عبادت میں رئیس الانوار ہو جائیں گے۔ جیسے ایک آدمی روزانہ ایک لاکھ رین(جنوبی افریقہ کی کرنسی) کماتا ہے اور روزانہ ڈاکو چھین لیتے ہیں، تو یہ غریب ہی رہے گا اور ایک آدمی دس ہزار ماہانہ کماتا ہے مگر پانچ ہزار رین خرچ کرتا ہے اور پانچ ہزار جمع رکھتا ہے، تو کچھ دن میں یہ رئیس التجار ہوجاتا ہے، معلوم ہوا کہ پورے قصبے کا رئیس ہوگیا، ایسے ہی آپ رئیس الانوار ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ، آپ کی جتنی عبادت ہے سب کا نور اسٹاک رہے گا اور کوئی چیز ضایع نہیں ہوگی اور چند دنوں میں آپ صاحبِ نسبت ہو جائیں گے،رَبَّنَاۤ اَتۡمِمۡ  لَنَا نُوۡرَنَا،8؎ آپ کا نور تام ہو جائے گا، اور جس کانور تام ہوتا ہے اس کو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ صاحبِ نسبت ہے۔ خواجہ صاحب نے حکیم الامت سے پوچھا کہ یہ صاحبِ نسبت کی اصطلاح کہاں سے چلی ہے کیوں کہ یہ صحابہ کے زمانے میں تو نہیں تھی؟ تو حضرت نے فرمایا کہ یہ رَبَّنَاۤ اَتۡمِمۡ  لَنَا نُوۡرَنَا میں پوشیدہ ہے، جس دن نور فُل ہوگا یعنی دل نور سے بھر جائے گا، چہرے سے جھلکنے لگے گا، آنکھوں سے چھلکنے لگے گا اور اس ادا کو اللہ نے فرمایا سِیۡمَاہُمۡ  فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ  مِّنۡ  اَثَرِ السُّجُوۡدِ9؎ میرے عاشقوں کا دل اوور فُل ہو کر نور سے بھر جاتا ہے، تقویٰ کی برکت سے ان کا
_____________________________________________
7؎  صحیح البخاری: 923،922/2 (6275)، باب زناالجوارح دون الفرج، المکتبۃ المظہریۃالتحریم:8الفتح:29
Flag Counter