Deobandi Books

اللہ کی دوستی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

19 - 34
کھڑا ہے،جتنا بڑا آدمی ہوتا ہے اتناہی بڑا کتا رکھتا ہے اور اللہ سے بڑا کون ہے؟ تو سوچ لو کہ ابلیس کتنا بڑا کتا ہے، اس سے لڑنا خدا سے لڑنا ہے، اگر کسی بڑے آدمی کے کتے کو پتھر مار دو تو وہ  کہتا ہے کہ آپ نے میری توہین کی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے کتے کو پتھر مارنے کا حکم نہیں دیا،یہ کہا ہے کہ مجھ سے پناہ مانگو،اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھو، شیطان سے بات مت کرو۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الوسوسۃ میں یہی بات لکھی ہے کہ اگر شیطان کو مارنا پیٹنا ہوتا تو اللہ تعالیٰ یہ نہ کہتے کہ تم میری پناہ میں آجاؤ، اس سے مت لڑو، وہ ہماری صفتِ مُضِل کا مظہر ہے، اس سے لڑنا گویا ہم سے لڑنا ہے کیوں کہ اس کو طاقت تو میں نے ہی دی ہوئی ہے، لہٰذا اس سے مت لڑو، اس کے وسوسہ کا جواب بھی مت دو، وہ اگر بھونکتا ہے تو تم چپکے سے ہمیں پکارو کہ اللہ میاں!اس کتے کو خاموش کردیں،اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھو۔
جو لوگ اپنی نظر کو حرام سے نہیں بچاتے اور ہر کالی گوری کو دیکھتے ہیں، ان کی آہ میں جراثیم و گندگی و بدبو ہوتی ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ تک نہیں جاتی، جہاں مردہ ہوتا ہے وہاں کوئی رہ سکتا ہے؟ تو اللہ اس دل میں کیسے آئے گا جس کے دل میں مردے گھسے ہوں گے  ؎
ہوئی  جو پاک خیانت  سے یہ نگاہ میری
تو پہنچی عرشِ بریں تک ہر اِک آہ میری
یہ مولانا منصور ناصرؔصاحب کا شعر ہے، یہ معرفت کا بادشاہ ہے، عاشق آہ ہے، بہت ہی عجیب دل ہے اس کا،یہ ڈربن سے آئے اور واپس نہیں گئے کیوں کہ اِن کو آہ کی تلاش تھی۔ آدمی اگر اللہ والوں کے ہاتھ میں ہو تو نیک بن جاتا ہے، میں ان سے یہی کہتا ہوں کہ میرے ساتھ رہو اور اللہ کی محبت میں اللہ کی مخلوق کو گرم کرو۔
غذائے ارواحِ عاشقاں
حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ نے خود مجھے بتایا کہ عشاء کے بعد میری مجلس ہوئی جس میں صرف اشعار پڑھے گئے،جب تہجد کا وقت ہوگیا تو سب نے تہجد پڑھی اس کے بعد پھر اشعار کی مجلس شروع ہوگئی، فجر کے وقت سب نے فجر کی نماز
Flag Counter