Deobandi Books

اللہ کی دوستی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

26 - 34
علمائے نحو کو حیران کردیا ، ان کا ناطقہ بند کردیا، ان کا کلیہ توڑدیا کیوں کہ مبدل منہ کی ترکیب میں مقصود ہمیشہ بدل ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کلیہ سے اپنا قرآنِ پاک کو مستثنیٰ کرد یا کہ اس مبدل منہ میں بدل بھی مقصود ہے کیوں کہ ہم نے مبدل منہ میں ایک صفت ایسی رکھ دی جو بدل میں نہیں ہے لہٰذا یہاں بدل محتاج ہے مبدل منہ کا لہٰذا یہ بھی مقصود ہے۔ اور وہ صفت کیا ہے؟ مستقیم۔اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ17؎ مبدل منہ ہے، صفتِ بدل نہیں ہے، صفتِ بدل صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ میں ہے۔حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مبدل منہ میں ایک صفت ایسی بیان کردی جو بدل میں نہیں، لہٰذا اب یہ غیر مقصود نہیں رہا۔
اُمت کو دین صحابہ کے واسطے سے پہنچا ہے
اگر سیدھا راستہ چاہتے ہو تو وہ محض کتابوں سے نہیں ملے گا، اگر محض کتابوں سے ملنا ہوتا تو اللہ تعالیٰ یہ فرماتے کہ دعا کرو کہ اللہ ہم کو صراطِ مستقیم یعنی سیدھے راستے پر چلائے یعنی قرآن پر چلائے لیکن اس کے بجائے اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ قرآنِ پاک کی عظمت اور اس کا فہم اور اس پر عمل کرنے کا پیٹرول اور اس کی توفیقات اور اس کا عملی نقشہ تم کو ہمارے مُنعَم علیہم سے ملے گا،  انبیاء، صدیقین، شہداء اور صلحاء مُنعَم علیہم کا طبقہ ہے، یہ ہمارے کلام کی عملی تفسیر ہے، مَا لَہٗ وَ مَا عَلَیْہِ ان سے پاؤگے،  ورنہ قرآن شریف میں کہیں التحیات ہے؟ قرآنِ کریم میں نماز کا طریقہ ہے؟ کہ ایسے اللہ اکبر کہو، سورۂ فاتحہ پڑھو، پھر اس سے سورت ملاؤ۔  قرآن شریف میں اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ تو کہا گیا کہ نماز قائم کرو۔ قرآن پاک میں تو نماز کا طریقہ نہیں ہے لیکن اﷲ کے مقبول اور پیارے بندے قرآن مجید کی عملی تفسیر ہیں لہٰذا ان کے ساتھ رہ کر سنت کے مطابق نماز ادا کرنا سیکھو۔ اس لیےسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ18؎ اس طرح نماز پڑھو جس طرح میں نماز پڑھتا ہوں۔ خدا کے حکم کی تعمیل کے لیے تم کو میری نماز دیکھنی پڑے گی کہ میں کس طرح اﷲ کے 
_____________________________________________
17؎     الفاتحۃ:5
18؎   صحیح البخاری:88/1 ،باب الاذان للمسافر اذا کانواجماعۃ،المکتبۃ المظہریۃ
Flag Counter