Deobandi Books

اللہ کی دوستی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

13 - 34
ایک صاحب نے کہا کہ میں داڑھی کا بچہ اس لیے کاٹتا ہوں کہ کھانا کھاتے وقت منہ میں آجاتا ہے۔ میں نے کہا کہ اگر آپ کا چھوٹا سا پیارا بچہ آپ کے منہ میں انگلی ڈال دے تو آپ اس کی انگلی کاٹ دیتے ہویا اسے سمجھاتے ہو کہ پیارے بیٹے! بابا کے منہ میں انگلی نہیں ڈالا کرتے۔ اسی طرح داڑھی کے بچے سے بھی کہہ دو کہ اے میری داڑھی کے بچے! منہ میں مت گھسا کرو اور اس کو تیل یا پانی لگاؤ تاکہ منہ میں نہ جائے۔ بعض لوگوں کی داڑھی کے بال گردن کے نیچے تک ہوجاتے ہیں، لوگ پوچھتے ہیں کہ یہاں کے کتنے بال کاٹ سکتے ہیں؟ تو جتنے بال داڑھی سے ملے ہوئے ہیں ان کا کاٹنا حرام ہے اور جو داڑھی کو چھو ڑ کر نیچے لٹک رہے ہیں گردن سے سینے کی طرف آرہے ہیں ان  کو کاٹ سکتے ہیں۔
مونچھوں کے احکام
اب لگے ہاتھوں مونچھوں کا مسئلہ بھی بیان ہو جائے، کیوں کہ اس  اسٹریکچر کا اس سے بھی بڑا تعلق ہے۔ مونچھیں اتنی رکھ سکتے ہو جس سے اوپر والے ہونٹ کا آخری کنارہ نہ چھپے یعنی شَفَۃُ الْعُلْیَا کا طرفِ آخر۔ مونچھوں کا تھوڑا تھوڑا رکھنا جائز ہے لیکن اگر آپ فرسٹ ڈویژن چاہتے ہو، پورے نمبر چاہتے ہو، جیسے مکان اعلیٰ نمبر کا چاہتے ہو یا گھٹیا درجے کا؟ اور بیوی اعلیٰ درجے کی چاہتے ہو یا معمولی؟ اور گوشت اعلیٰ درجہ کا چاہتے ہو یا بڈھے جانور کا؟ جب ہر جگہ اعلیٰ درجے چاہتے ہو تو یہاں کیوں لالہ بنے ہوئے ہو لہٰذا مونچھوں کو بالکل باریک کردو۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمۃ اﷲ علیہ اوجز المسالک شرح مؤطا امام مالک میں لکھتے ہیں کہ  ایک صاحب کو ناز تھا کہ مولویوں کو کیا آتا ہے، میں نے اردو میں سب کتابیں پڑھ لی ہیں، اس کے بعد کسی حوالے پر انہوں نے مؤطا کو مُوتہ پڑھ کر کہا کہ مُوتہ اما م مالک میں لکھا ہوا ہے، تب اس عالم نے کہا کہ اردو پڑھنے سے آدمی عالم نہیں ہوجاتا۔ مؤطا کو مُوتہ کہہ رہا ہے، آج معلوم ہوگیا کہ تم کتنے جاہل ہو، تمہیں تو کتاب کا نام تک لینا نہیں آتا۔ تو مؤطا امام مالک کی شرح اوجز المسالک کی جلد نمبر۱۴ میں شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تمام احادیث جمع کر کے یہ فیصلہ لکھا ہے کہ مونچھوں کو مشین یا قینچی سے برابر کردینا یہ اعلیٰ اور افضل ہے اور دلیل میں بخاری شریف کی روایت پیش کی کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مونچھوں کو 
Flag Counter