Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

32 - 38
عرض کیا کہ جب میرا دل آپ کی زیارت کے لیے جلتا ہے ، تڑپتا ہے تو آکر آپ کو دیکھ لیتا ہوں، لیکن جنت میں آپ کو تو اعلیٰ مقام ملے گااور  ہم پتا نہیں کہاں رہیں گے؟ پتا نہیں وہاں آپ کی زیارت ہوسکے گی یا نہیں۔جب اس کے تڑپتے ہوئے دل اور اشکبار آنکھوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی تو ارشاد فرمایا:
اَنْتَ مَعَ مَنْ اَحْبَبْتَ7؎ 
تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو زندگی میں ایسی خوشی کبھی نہیں ہوئی جو اس بات کو سن کر ہوئی۔ تو محبت ایسی چیز ہے دوستو۔اور اللہ تک پہنچنے کا یہ مختصر راستہ ہے  ؎
اُن سے ملنے کی ہے یہی اک راہ
ملنے  والوں   سے   راہ  پیدا  کر
اللہ تک پہنچنے کا سب سے قریبی راستہ یہی ہے کہ کسی اللہ والے کی صحبت میں آناجانا رکھیے۔ اگر دیسی آم کو لنگڑا آم بننا ہے، اور دیسی آم کے مقام سے آگے ترقی کرنا ہے تو اس کو لنگڑے آم کی پیوند لگانی پڑے گی۔ اگر دیسی آم لنگڑے آم کی تعریف میں لاکھوں کتابیں پڑھ لے اور کتابوں کی شرح بھی لکھ دے اور اس کی شرح ساری دنیا پڑھتی رہے لیکن وہ دیسی آم ہی رہے گا، لنگڑا آم نہیں ہوگا۔ لیکن اگر لنگڑے آم سے پیوند کھاجائے گا تو ان شاءاللہ تعالیٰ !رفتہ رفتہ وہ بالکل لنگڑے آم جیسا ہوجائے گا، اس میں بھی وہی خاصیت پیداہوجائے گی، پھر اس کا نام بدل جائےگا، دام بدل جائے گا، کام بدل جائے گا۔
ٹنڈو جام  ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ پورے پاکستان کا سب سے بڑا محکمہ ہے، میری تقریر میں  پینتیس لوگ تھے، ان میں گیارہ پی ایچ ڈی تھے باقی سب ایم ایس سی  تھے۔ میں نے ان سے یہی بات کی کہ آپ لوگ دیسی آم کو لنگڑا آم بنارہے ہیں، لیکن ان کو آپس میں کَس کے کیوں باندھا ہے؟ کہنے لگے کہ اگر کَس کر نہیں باندھیں گے تو لنگڑے آم کی سیرت اور خاصیت دیسی آم میں منتقل نہیں ہوگی۔ میں نے کہا اسی طرح اللہ والوں کے دل سے اپنا         دل ملالو؎  
_____________________________________________
7؎  سنن الترمذی:64/2،باب المرء مع من احب،ایج ایم سعید
Flag Counter