Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

25 - 38
محبت سیکھوں گا۔ اور سید سلیمان ندوی صاحب جس حکیم الامت کا مذاق اڑاتے تھے، ان ہی کے بارے میں فرمایا  ؎ 
جی بھر کے دیکھو لویہ جمال جہاں افروز
پھر  یہ   جمالِ نور  دکھایا   نہ  جائے  گا
چاہا خدا نے  تو تیری مجلس  کا  ہر  چراغ
جلتا  رہےگا  یوں ہی  بجھایا نہ جائے  گا
اللہ اکبر! جس کا مذاق اڑارہے تھے اور اب اسی کے اوپر شعر ہورہے ہیں کہ جس چراغ کو خدا روشن کرتا ہے  ساری کائنات اس چراغ کو بجھا نہیں سکتی، بجھانے والوں کی داڑھیاں جل جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ معاملہ رکھا ہے کہ جس چراغ کو خدا  روشن کرنا چاہتا ہے اگر کوئی اپنی نادانی سے اس وحدت نور کو، اس چراغ کو بجھانا چاہتا ہے تو وہ چراغ نہیں بجھتا، خود بجھانے والوں کی داڑھیاں جل جاتی ہیں۔ اس مضمون کو سعدی  شیرازی بیان فرمارہے ہیں   ؎
چراغے  را کہ  ایزد  بر  فروزد
برآں کوتف زند ریشش بسوزد
جس چراغ کو خدا روشن کرتا ہے تو جو اس کو بجھانے کی کوشش کرتا ہے خود اس کی داڑھی        جل جاتی ہے۔
صحبت کے اثرات کی حِسّی مثالیں
دوستو!صحبتِ اہل اللہ کی برکت سے کتنے لوگوں کی کایا پلٹ گئی۔ دیسی آم کے سامنے ایک گھنٹہ تقریر کرو کہ لنگڑا آم بہت بُرا ہے، خبردار! اس کے پاس مت جانا لیکن ایک دن مالی نے دیسی آم کی شاخ کو لنگڑے آم کی شاخ سے باندھ دیا، اس کے کچھ عرصہ بعد دیسی آم  کہتا ہے کہ اب میری سیرت بدل گئی، میرا نام بدل گیا، میرا کام بدل گیا، میرا دام بدل گیا۔
تل پہلے گلاب کے پھول کو گالیاں دے رہا تھا، گلاب کو حقیر سمجھ رہا تھا لیکن کسی نے ذرا سا رگڑ کر گلاب کے پھول کی صحبت میں رکھ دیا، پھر اس تل کا تیل نکل کر جب مارکیٹ میں
Flag Counter