ہماری اور آپ کی اللہ کے لیے ہے یہ معمولی نعمت نہیں ہے، بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جو اللہ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں کل قیامت کے دن ان لوگوں کو عرش کا سایہ ملے گا۔
اللہ کے لیے آپس میں محبت کرنے کی جزا
ایک خوش خبری اور سناتا ہوں۔حدیثِ پاک میں ہے کہ جو اللہ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں، ساتھ اُٹھتے بیٹھتے ہیں،اللہ کا ذکر کرتے ہیں قیامت کے دن ان کو ہم اکٹھا کردیں گے۔ کوئی مشرق میں ہوگا کوئی مغرب میں ہوگا، کوئی ڈھاکہ والا ہوگا کوئی دہلی والا ہوگا، کوئی جدّہ والا ہوگا تو کوئی پنجاب کا ہوگا، کوئی بلوچستان کا ہوگا، کوئی لندن اور افریقہ کا ہوگا غرض جو کوئی کہیں کا بھی ہو تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں:
لَوْ کَانَ الْوَاحِدُ فِی الْمَشْرِقِ لَجَمَعَ اللہُ بَیْنَھُمَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اگر کوئی مشرق میں رہتا ہے اور دوسرا مغرب میں رہتا ہے یعنی بہت فاصلہ ہے لیکن اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کو جمع کردیں گے اور اس وقت اللہ تعالیٰ یہ فرمائیں گے:
ھٰذَا الَّذِیْ کُنْتَ تُحِبُّھٗ فِیَّ
اے بندو! یہ میرا وہ بندہ ہےجس سے تو میری وجہ سے محبت رکھتا تھا۔ دیکھیں یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ آج کل میرے یہاں بنگلہ دیش کے احباب پڑھ رہے ہیں، ایک دن فارغ ہوکر یہاں سے چلے جائیں گے، پھر ملاقاتیں مشکل ہوجائیں گی، اسی طرح جب ہم بنگلہ دیش سے واپس آتے ہیں تو وہ زار و قطار روتے ہیں۔قیامت کے دن یہ جدائیاں ختم ہوجائیں گی، قیامت میں، میدانِ محشر ہی سے ملاقاتیں شروع ہوجائیں گی،یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے، مشکوٰۃ شریف میں دیکھ لیجیے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان بندوں کو ملاتے جائیں گے اور ساتھ کھڑا کردیں گے، چاہے کوئی کہیں کا بھی ہو، چاہے دنیا میں لاکھوں میل کے فاصلے پر رہتا تھا۔ اور فرمائیں گے:
ھٰذَا الَّذِیْ کُنْتَ تُحِبُّھٗ فِیَّ
یہ وہ لوگ ہیں جن سے تم میرے لیے محبت رکھتے تھے، آج میں نے ان کو جمع کردیا ہے ۔ اس حدیث کی شرح میں محدث عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کل قیامت کے دن ان کو کیوں جمع کریں گے ؟ تو فرماتے ہیں تاکہ جنت میں بھی اکٹھے کردیے جائیں: