سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے
پیش نظر تو مرضی جانانہ چاہیے
پھر اس نظر سے سوچ کے تو کر یہ فیصلہ
کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے
دین پر استقامت کی انوکھی مثال
بعض خواتین کہتی ہیں کہ پردہ کرنے سے سب گھر والے ناراض ہوتے ہیں، شوہر ناراض ہوتا ہے،آج کل یہ حالت ہے۔ پہلے زمانے کا قصہ ہے،ایک لڑکی کی شادی ہوئی، شوہر صاحب تحصیل دار تھے، رشوت لیا کرتے تھے، لڑکی دیندار، تہجد گزار تھی۔ اب وہ بیاہ کرکے آگئی، پہلے دن مارے شرم کے کوئی دلہن نہیں بولتی۔ لیکن اس نے آتے ہی ساس سے پوچھا کہ بیت الخلا کدھر ہے؟ ساس نے کہا کہ ارے یہ کیسی بہو ہے، یہ تو آتے ہی کھٹا کھٹ بول رہی ہے۔پہلے زمانے میں دلہن کئی روز تک خاموش رہتی تھیں۔ پھر اس نے کہا کہ وضو کے لیے لوٹا کہاں ہے؟ جب اس نے وضو کیا اور نماز پڑھی تو سب آپس میں کہنے لگے ارے یہ بہو تو شرم طاق پر رکھ کر آئی ہے، یہ تو کھٹا کھٹ سب کام کررہی ہے۔ اس کے بعد ساس نے اس سے کھانے پینے کے لیے پوچھا تو اس نے کہا کہ ہم اپنا کھانا ساتھ لائے ہیں۔ اپنی سوکھی روٹی چٹنی جو کچھ لائی تھی وہ کھالیا اور سو گئی۔ تحصیل دار صاحب جن سے شادی ہوئی تھی ساس نے ان سے کہا کہ یہ کسے بیاہ کر لائے ہو،یہ تو ہمارے گھر کا کھانا بھی نہیں کھارہی، یہ کیا چکر ہے؟ یہ انسان ہے یا جنات یا کوئی پری ہے؟ شوہر محبت سے مجبور ہوتا ہے لہٰذا تحصیل دار صاحب نے رات میں پوچھا کہ یہ تو بتاؤ کہ تم نے کھانا کیوں نہیں کھایا؟ اس نے کہا کہ ہم کھانا اپنے باپ کے یہاں کا کھائیں گے، ہم نے ان سے طے کرلیا ہے، وہ ہر مہینہ مجھ کو کچھ رقم بھیجیں گے اور وہی ہم کھائیں گے۔ اس نے پوچھا کہ میرے یہاں کیوں نہیں کھاؤگی؟ تو اس نے کہا کہ مجھے بہت ہی معتبر ذرائع سے پتا چلا ہے کہ آپ رشوت لیتے ہیں، اگر آپ رشوت لینا چھوڑ دیں تو میں کھانا کھاؤں گی۔ اس نے اسی وقت کان پکڑلیے۔ یہ عورتیں جس طرف چاہیں کان پکڑوادیتی ہیں،