لِلْمُجَاوَرَۃِ فِیْ الْجَنَّۃِ6؎
تاکہ جنت میں ان کو آپس میں پڑوسی بنادیا جائے۔دنیا میں تو مجبوری تھی، کوئی کاروبار کی مصروفیت کی وجہ سے دور اپنے وطن میں رہتا تھا ،کسی کو کچھ اور مجبوری تھی، لیکن اب یہاں کوئی مجبوری نہیں ہے، جنت میں سب کو اکٹھا کردیا جائے گا تاکہ آپس میں زیارت کرنا آسان ہو، اللہ تعالیٰ وہاں سب کو اکٹھا کردیں گے، یہاں تو جدائی ہوجاتی ہے، صبح کو آئے پھر چلے گئے، شام کو پھر آگئے۔
شیخ سے محبت کے واقعات
حضرت شاہ فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے عالم تھے، بخاری شریف کا درس دیا کرتے تھے، شاہ محمد آفاق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے، گنج مراد آباد سے اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں بار بار جاتے تھے۔ تو کسی نے کہا کہ پاگل ہوگئے ہو ؟ پیر کے پاس اتنا کیوں جاتے ہو؟ تو مولانا شاہ فضل رحمٰن صاحب فرماتے ہیں کہ ؎
دن میں سو سو بار واں جانا مجھے
اس پہ کوئی سودائی کہے یا دیوانہ مجھے
یہ تھی شیخ کی محبت۔ دوستو! تھانہ بھون کا ایک بھنگی دیوبند پہنچا ، مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کو خبر ہوئی کہ میرے پیر حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے قصبہ تھانہ بھون سے ایک بھنگی آیا ہے تو اس کو دیکھنے کے لیے گئے، اس کے لیے کھانا پکوایا، چارپائی بچھوائی اور کافی انتظام کیا۔
کسی نے کہا کہ آپ ایک بھنگی کی اتنی عزت کیوں کرتےہیں؟ فرمایا تمہاری نظر اس بھنگی پر ہے اور میری نظر اس پر ہے کہ یہ میرے شیخ حاجی امداد اللہ صاحب کے قصبہ سے آیا ہے۔ جس کو محبت ہوتی ہےایسی ہی ہوتی ہے۔ میں آپ لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کافروں کے لیے اپنی چادر نہیں بچھائی تھی؟ کیا آپ نے کافروں کو
_____________________________________________
6؎ کنز العمال:9/4(24646) ،با ب الترغیب فی الصحبۃ،مؤسسۃ الرسالۃ