Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

8 - 38
مناسبت نہیں ہے، محبت نہیں ہے تو مجبوراً بیٹھا رہے گا جیسے قید خانے میں، اور اس کو نفع بھی نہیں ہوگا۔ جب انسان اللہ ہی کے لیے جاتا ہے اور اس کو مناسبت اور محبت ہوتی ہے تو اسے نفع ہوتا ہے۔مناسبت کے بارے میں ایک بہت آسان مثال اللہ پاک نے میرے قلب میں ڈالی ہے جسے سن کر بڑے بڑے علماء اور ڈاکٹر عش عش کر اُٹھے۔ 
دنیاوی رسومات عقل کے بھی خلاف ہیں
میں نے کہا بھائی بات یہ ہے کہ آپ کو ایک بوتل خون چاہیے۔ اب اس ایک بوتل خون پر ایک مسئلہ یاد آگیا۔  بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب کسی کے مرنے کے فوراً بعد ایصالِ ثواب نہ کرو بلکہ تیسرے دن ثواب بخشو،تیسرے دن خاندان والوں کو جمع کرو اور قرآن شریف پڑھ کر بخش دو ، اس کا نام تیجہ رکھا ہے۔ یہ تیجہ چالیسواں وغیرہ سب رسومات ہیں، ان کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مغل خاندان کے بادشاہوں کے حملوں میں جو ہندو لڑکیاں  سپاہیوں کے ہاتھ آئیں، اور انہوں نے ان سے نکاح کیے تو یہ تیجہ چالیسویں کی رسومات بھی ان کے ساتھ مسلمانوں میں آگئیں،ان کےیہاں یہ سب کچھ ہوتا تھا،یہ رسومات دوسروں سے مسلمانوں میں آئیں، شروع شروع میں مسلمانوں نے سوچا کہ یہ نئے نئے مسلمان ہیں ابھی انہیں یہ رسومات کرنے دو بعد میں مٹا دیں گے لیکن جو رسم چل پڑی سو چل پڑی، بس پھر دیکھا دیکھی کام ہوتا رہا۔ 
تیجہ کی رسم پرایک صاحب نے عجیب بات کہی کہ ایک شخص کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور اس کو خون کی ضرورت ہے، ڈاکٹر کہتا ہے کہ اس کو ایک بوتل خون چڑھانا ہے، اب خاندان والے کہتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم تو تیسرے دن خون چڑھاتے ہیں۔ ہمارے یہاں رسم ہے کہ ایکسیڈنٹ ہو یا کوئی مرے،ہم تین دن سے پہلے کچھ نہیں کرتے،چاہے اس کو کتنا ہی عذاب ہو،چاہے اس کو ثواب کی کتنی ہی ضرورت ہو، مگر ہم مردے کو تین دن سے پہلے کچھ نہیں بخشیں گے کیوں کہ خاندان کی رسم ٹوٹ جائے گی،اگر مردہ عذاب میں ہے تو اپنے عمل سے ہم کیا کریں،  ہم تو اپنی رسم کے مطابق برادری والوں کو تیسرے دن بلائیں گے، تیجہ کریں گے  پھر پڑھ کر بخشیں گے۔
Flag Counter