Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

31 - 38
مہمان نہیں بنایا تھا؟آپ بتائیں، اگر مدینے شریف کا ایک کتا یہاں آجائے اور آپ کو معلوم ہوجائے کہ یہ مدینے میں رہتا ہے تو آپ کا کیا حال ہوگا؟ مولانارومی فرماتے ہیں  ؎
آں  سگے   کو   باشد   اندر   کوئے  او
من بہ شیراں کے د ہم یک موئے او
جو کتا میرے محبوب کی گلی میں رہتا ہے، مدینے کی گلی میں رہتا ہے ، ہم شیروں کو اس کا ایک بال بھی نہیں دے سکتے۔ اور فرماتے ہیں  ؎
آں سگے کو گشت در کویش مقیم
خاکِ  پایش بہ زشیرانِ  عظیم
جو کتا میرے محبوب کی گلی میں رہتا ہے، میں بڑے بڑے شیروں کے مقابلے میں اس کے پیر کی خاک کو بہتر سمجھتا ہوں۔  بس محبت کی بات ہے۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہوجاتی ہے وہ مدینے کی گلیوں کے ایک ایک ذرّے کو پیار کرتا ہے۔ اس کے لیے کوئے محبوب کا ہر ایک ذرّہ واجب الاحترام ہوتا ہے۔
تو دینی مجالس کے دو فائدے ہوگئے: نمبر ایک اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کو اپنی محبت دینا واجب کرلیں گے  جو اللہ کے لیے آپس میں مل بیٹھتے ہیں۔یہ اجتماع بھی اور جتنے بھی دینی اجتماعات جہاں بھی ہورہے ہیں، جو خالص اللہ کے لیے ہوتے ہیں، جہاں اللہ کے علاوہ اور کوئی معاملہ نہ ہو، اس اجتماع کا یہ فائدہ حدیث سے ثابت کررہا ہوں کہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی محبت دینا اپنے ذمہ واجب کرلیتے ہیں۔دوسرا فائدہ یہ کہ  اللہ کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کو کل قیامت کے دن عرش کا سایہ ملے گا۔نمبر تین  قیامت میں سب ساتھ ہوجائیں گے۔ یہاں تو دل چاہتا ہے کہ ہر وقت ملتے رہیں، لیکن مجبوراً جدا ہونا پڑتا ہے مثلاً کوئی      طالب علم ہے، بے چارہ پڑھائی کی وجہ سے جدا ہوجاتا ہے، کوئی ملازم ہے نوکری پر چلا جاتا ہے، ورنہ بتاؤ ! کیا محبت جدائی چاہتی ہے؟ 
اہل اللہ سے محبت پر حدیثِ پاک کی بشارتِ عظمیٰ
ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اس طرح دیکھا کہ پلک بھی نہیں جھپکی۔آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو؟ اس نے
Flag Counter