Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

7 - 38
دینی مجالس کے فوائد
چوں  کہ نصیحت کرنے والا بھی مومن ہوتا ہے اور نصیحت سننے والے بھی مومن ہوتا ہے تو تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ میں دونوں کو نفع پہنچتا ہے، جو نصیحت کرتا ہے اس کا ایمان بھی چمک جاتا ہے اور جو نصیحت سنتے ہیں ان کا ایمان بھی چمک جاتا ہے بشرطیکہ دونوں میں خلوص ہو، جو سنارہا ہو وہ اللہ کے لیے سنارہا ہو،  اور جو سن رہے ہوں وہ اللہ کے لیے سن رہے ہوں یعنی ان کا دل بھی وہاں موجود ہو اور جسم بھی موجود ہو، ایسا نہ ہو کہ جسم تو یہاں ہو اور دل غائب ہو یا اللہ کے لیے سننے نہیں آیا ہے، جب دونوں طرف سے خلوص ہوگا تو ان شاء اللہ ! ضرور نفع ہوگا۔ اس کا مشاہدہ بھی کیا جاتا ہے جیسے مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں جو مجلس دارالعلوم میں ہوتی تھی، کراچی سے بیسیوں میل دور کورنگی میں لوگ ان کی مجلس میں جاتے تھے،اور اس خلوص کی برکت سے کیسے کیسے لوگ بن گئے۔حضرت شاہ عبدالغنی صاحب          رحمۃ اللہ علیہ کی ناظم آباد میں مجلس ہوتی تھی، دین کی باتیں سنائی جاتی تھیں، کیسے کیسے لوگ         اللہ والے بن گئے۔ حضرت ڈاکٹر عبدالحیّ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں بھی مجلس ہوتی تھی، وہاں پر بڑے بڑے ڈپٹی سیکریٹری،بڑے بڑے انگریزی داں، بڑے بڑے علماء صاحبِ نسبت ہوگئے، اللہ والے ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ یہ جو مجلسیں ہیں یہ بڑی نعمت ہیں اور ان مجلسوں میں اللہ کے لیے جو آتا ہے  محروم نہیں جاتا، اسے ضرور کچھ نہ کچھ مل جائے گا ان شاء اللہ  تعالیٰ۔
دینی مربی سے مناسبت کی ضرورت
اللہ تعالیٰ کے لیے جو کسی دینی مجلس میں دین کی باتیں سننے کے لیے جاتا ہے تو وہ اللہ کی محبت کے لیے جاتا ہے،اور آدمی اسی کی بات سنتا ہے جس سے اسے محبت بھی ہوتی ہے۔ چاہے دین کا کتنا ہی بڑا علم بردار، واعظ و مقرر ہولیکن اگر کسی سے اس کو انقباض ہو، اس کا دل نہیں ملتا ہو، مناسبت نہ ہو تو وہ اس کے پاس نہیں جائے گا اور اگر جائے گا تو بے چینی کے عالم میں بیٹھا رہے گا، بار بار پہلو بدلے گا اور کہے گا کب چھٹی ملے اور بھاگوں۔ کوئی کسی کو زبردستی پکڑ کر نہیں لے جاسکتا کہ ہم ایک جگہ جاتے ہیں تم بھی چلو، اگر اس کا دل نہیں ملتا، اس کو 
Flag Counter