Deobandi Books

محبت الہیہ کے ثمرات

ہم نوٹ :

11 - 38
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کمبخت تو  نے پی  ہی  نہیں
چل میرے ساتھ پھر دیکھ مولانا گنگوہی کے پاس کیا ملتا ہے۔دل کی محبت سب سے مقدم ہے۔ محبت کے سبب جو مجلس میں بیٹھتا ہے اسی کو نفع ہوتا ہے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں پہلا جملہ ہے کہ اللہ والوں کے پاس محبت سے بیٹھو، اور محبت دل سے ہوتی ہے، دل ملاکر بیٹھو،دل لگاکر بات سنو ؎ 
سنو یہ بات میری گوشِ دل سے جو میں کہتا ہوں
میں ان  پہ مر مٹا  تب گلشن  دل  میں  بہار آئی
دل میں اللہ کے قرب کی بہار جب ملتی ہے جب اپنے کو خدا پر ہر طریقے سے فدا کردو۔ جان بھی، مال بھی ،دل بھی اور سب خواہشات اللہ پر فدا کردو۔
دینی مربی سے روحانی مناسبت کی مثال
اسی لیے میں یہ کہتا ہوں کہ مناسبت بہت ضروری چیز ہے۔ اس کی مثال میرے دل میں اللہ تعالیٰ نے یہ ڈالی  کہ ایک شخص کو خون چاہیے، اور فرض کرلو کہ وہاں محمد علی کلے اور بھولو پہلوان آگئے۔بھولو پہلوان نے کہا کہ اس مریض کو میرا خون چڑھا دو، ڈاکٹر نے پوچھا کہ کیوں؟ کہنے لگا کہ ہم بڑے تگڑے ہیں اور بین الاقوامی پہلوانی کی شہرت کے حامل ہیں۔اور   محمد علی کلے نے کہا کہ میں انٹرنیشنل باکسر ہوں، کیا آپ مجھے نہیں جانتے ہیں؟ ڈاکٹر کہتا ہے کہ صاحب آپ کی باڈی چاہے کیسی ہی ہو اور خون کتنا ہی اچھا ہو،میں تو پہلے اس مریض کے اور آپ کے خون کا گروپ ملاؤں گا۔ تو ڈاکٹر نے دونوں کا گروپ نامنظور کردیا۔ اتنے میں ایک صاحب کمزور سے، لنگڑاتے ہوئے جارہے تھے۔ڈاکٹر نے کہا کہ ارے میاں یہاں آؤ، کیا آپ اس مریض کو ایک بوتل خون دیں گے؟ اس نے کہا کہ ہاں اگر ضرورت ہے تو دے دوں گا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ اچھا میں آپ کے خون کا گروپ ملالوں، جب گروپ ملایا تو اس کا گروپ مل گیا۔ اب مریض کو اس کمزور کا خون چڑھادیا اور وہ اچھا ہوگیا۔ اسی طرح دل جس دینی مربی سے ملتا ہے فائدہ اسی سے ہوتا ہے۔ مناسبت اور محبت ہو پھر کام بنتا ہے۔ 
Flag Counter