انہیں معمولی نہ سمجھو، اگر یہ نیکی کی طرف آتی ہیں تو بڑی بہادری سے کام کرتی ہیں۔ اس نے شوہر کے کان پکڑوالیے اور توبہ کرالی۔ شوہر نے کہا کہ میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر وعدہ کرتا ہوں کہ اب رشوت نہیں لوں گا اور اس وعدہ پر جما رہوں گا۔ لڑکی نے کہا کہ اب یہ پہلے کا جتنا سامان ہے جو رشوت کے پیسوں سے جمع کیا ہے اس کو ہٹا دو، اب صرف تنخواہ کے پیسے سے کھانا پکاؤ اور وہی ہمیں کھلاؤ۔
بعض خواتین کے خطوط میرے پاس آئے کہ ایک چھوٹا بچہ نوکر تھا، اب وہ جوان ہورہا ہے، اگر اس سے پردہ کریں تو سب گھر والے مذاق اڑائیں گے۔ ایک صاحب نے حکیم الامت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کو لکھا کہ میں نے جب سے داڑھی رکھی ہے میرا مذاق اڑایا جارہاہے اور لوگ مجھ پر ہنس رہے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ لوگ تو ہنس رہے ہیں لیکن تم کو قیامت کے دن رونا نہیں پڑے گا۔
اگر قیامت کے دن رونا نہیں چاہتے ہو تو ہنسنے والوں سے مت ڈرو۔ نوکر اگر بالغ ہوگیا ہے تو اس سے صاف کہہ دو کہ میرے کمرے میں مت آؤ۔ اگر آنا ہے تو پہلے بتادو، تاکہ ہم اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیں، دوپٹا ڈال لیں۔ اگر کسی گھر میں تین چار بھائی ساتھ رہتے ہیں تو گھر میں داخل ہونے سے پہلے آواز دے کر اند ر آئیں تاکہ ایک دوسرے کی جو بیویاں ہیں وہ اپنے چہروں پر پردہ ڈال لیں، ایک موٹا دوپٹا اپنے پاس رکھیں اور بار بار ایک دوسرے کے یہاں آناجانا نہ رکھیں۔ باورچی خانہ میں بھی بلا وجہ جانے کی کیا ضرورت ہے؟ اپنا اپنا کمرہ خاص رکھیں اور اسی میں رہیں۔دوزخ کی آگ سے یہ مصیبت آسان ہے۔ چند دن ہمت کرکے دیکھو، اور پہلے اللہ کے سامنے روئیں اور دو رکعت صلوٰۃ الحاجات پڑھیں ، پھر اس کے بعد پردہ شروع کریں۔ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں ڈال دے گا ان شاء اللہ۔
پردہ کا مذاق اڑانے والوں کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کرو،اگر وہ نہ مانیں یا یہ کہہ دیں کہ یہ سب کچھ نہیں ہے، ہم دین ہی نہیں مانتے، تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو اور اپنا کام کیے جاؤ۔ بعض وقت ایسے حالات ہوتے ہیں کہ بس اپنا کام کرو کسی کو کچھ نہ کہو، کہیں غصے میں اس کے منہ سے کفر کا کلمہ نہ نکل جائے۔ اگر کوئی داڑھی نہ