مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اﷲ علیہ کے صدقے اور طفیل میں ملا تھا، ان کی جوتیاں اٹھائی تھیں ورنہ کسی اور عالم سے یہ کام کیوں نہیں لیا گیا؟ وہ عالم جو صرف کتابیں پڑھ کر نکلتے ہیں ان سے یہ کام کیوں نہیں ہوا؟ ایک اﷲ والے کی جوتیاں اٹھانے والے سے کام لیا گیا۔ مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اﷲ علیہ کے بارے میں مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ہمارے خلیل کو خدا نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی ہے، اتنا زبردست ایمان عطاکیا ہے۔ یہ بات میرے مرشدِ اوّل مولانا شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمائی تھی۔ اور مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ اتنے بڑے شخص تھے کہ جس دن مولانا کا انتقال ہوا تو جونپور میں ایک مجذوبہ رہتی تھی، اس کو کشف ہو گیا، اس نے شور مچانا شروع کر دیا کہ بڑے مولانا انتقال کر گئے۔ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے خود فرمایا کہ کیا کہوں اﷲ کے کیسے کیسے بندے چھپے ہوئے ہو تے ہیں ۔
تو یہ عرض کررہا تھا کہ جگر صاحب نے شراب چھوڑی پھر حج کرنے چلے گئے، وہاں داڑھی رکھ لی اور لوگوں سے کہا کہ مولانا تھانوی کی تین دعائیں قبول ہو گئیں، میں چوتھی دعا کی قبولیت کی بھی امید رکھتا ہوں کہ ان شاء اﷲ ایمان ہی پر مروں گا،جب شیخ کی تین دعائیں قبول ہو گئیں تو ان شا ء اﷲ امید ہے کہ موت بھی ایمان پر آئے گی۔ ایک دن جگر صاحب میرٹھ میں تانگے پر جا رہے تھے، تانگے والا نہیں جانتا تھا کہ جگر صاحب میرے تانگے پر سوار ہیں، وہ جگر صاحب کا بیس سال پہلے کا شعر پڑ ھ رہا تھا ؎
چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا
سنا ہے وہ کافر مسلمان ہوگا
جگر رونے لگے، کہنے لگےکہ یہ شعر خدا نے مجھ سے بیس سال پہلے کہلوایا تھا پھر داڑھی پر ہاتھ پھیر کر کہاکہ آج اﷲ نے مجھے مسلمان کر دیا کیوں کہ میں نے شراب سے توبہ کرلی اور داڑھی بھی رکھ لی، پانچوں وقت کے نمازی بھی ہو گئے ۔یہ ہے اﷲ والوں کی صحبت کا اثر!
حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ اﷲ والوں کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں کچھ عرصے کے بعد وہ اپنے قلب میں ایمان کو ٹٹو لیں کہ اللہ والوں سے تعلق سے پہلے کیا حال تھا اور اب کیا ہوگیا۔ چھوٹے بچے کو اگر روزانہ فیتے سے ناپو گے تو پتا نہیں چلے گا کہ کتنا