مسلم رحمۃ اﷲ علیہ روایت کرتے ہیں کہ پھر وہ شخص ایک اﷲ والے عالم کے پاس گیا اور اس سے بھی یہی پوچھا کہ کیا میرا یہ گناہ معاف ہوسکتا ہے؟ اس عالم نے کہا کہ تمہارے سو قتل کا گناہ معاف ہو جائے گا مگر اس کے لیے تمہیں اللہ والوں کی بستی میں جانا پڑے گا، اس زمین پر کچھ اﷲ والے رہتے ہیں، وہاں جا کر توبہ کرو، کیوں کہ جہاں اﷲ والے رہتے ہیں اس زمین کی قیمت کو تم کیا سمجھ سکتے ہو، جس مٹّی پر وہ سجدہ کرتے ہیں ،جس زمین پر ان کے آنسو گرتے ہیں،اس زمین کی قیمت یہ ہے کہ وہاں تمہارے سو قتل کا گناہ معاف ہو جائے گا ۔
محدث ِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں اِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ فَضْلًا عِنْدَ وَجُوْدِہِمْ12؎ اﷲ والوں کے تذکرہ پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے تو جہاں اللہ والے خود موجود ہوں گے وہاں کتنی رحمت برسے گی، اور فرماتے ہیں یُسْتَحَبُّ الدُّعَاءُ عِنْدَ حُضُوْرِ الصَّا لِحِیْنَ13؎ جب صالحین کے پاس جاؤ، اﷲ والوں کے پاس جاؤ تو وہاں دعا مانگنا مستحب ہے۔
حکیم الامّت تھانوی رحمۃا للہ علیہ کی خدمت میں کیسے کیسے زانی شرابی پہنچ کر تائب ہوئے اور اللہ والے بن گئے۔ عبد الحفیظ جونپوری شراب پیتے تھے ، اتنی پیتے تھے جس کی کوئی حد نہیں اور داڑھی بھی منڈاتے تھے ۔ایک دفعہ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں تھانہ بھون پہنچ گئے اور حضرت سے عرض کیا کہ آپ سے بیعت ہونا چاہتا ہوں۔ حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایاکہ میں نے بھی آپ کا نام سنا ہے،آپ بہت اچھے شاعر ہیں،آل انڈیا شاعر ہیں،بہت قابل ہیں لیکن یہ تو بتایئے کہ جب بیعت ہونے کا ارادہ تھا تو آج خانقاہ میں داڑھی کیوں منڈا دی؟کہنے لگے کہ آپ حکیم الامّت ہیں اور میں مریض الامّت ہوں، مریض پر فرض ہے کہ اپنی ساری بیماری حکیم پر پیش کر دے، اب ان شاء اﷲ استرا نہیں پھرواؤں گا۔میرے مرشدِ اوّل حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک سال کے بعد حکیم الامّت جونپورتشریف لے گئے،میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب بھی ہمراہ تھے۔عبدالحفیظ صاحب حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں
_____________________________________________
12؎ صحیح لمسلم: 45/2،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن ،مطبوعہ ایج ایم سعید
13؎ مرقاۃ المفاتیح: 195/5، باب الدعوات فی الاوقات،مکتبۃ امدادیۃ، ملتان