عطا کر دی اور وہ قبر میں اٹھ کر بیٹھ گئے اور کفن چور کا ہاتھ پکڑ لیا، جیسے ہی ہاتھ پکڑا مارے ڈر کے اس کی روح نکل گئی۔بتائیے! مردہ کسی کو لپٹ جائے تو وہ بچے گا؟ آپ کسی مردے کو قبر میں لٹائیں اور وہ اچانک آپ کے جسم سے لپٹ جائے تو آپ کا وہیں ہارٹ فیل ہوجائے گا۔تو کفن چور تو اسی وقت ختم ہو گیا لیکن اللہ کے حضور پیشی ہو گئی،کفن چور بھی حاضر ہوا اور وہ بزرگ بھی پیش ہوئے۔ ان بزرگ نے اﷲ سے عرض کیا کہ یااﷲ! جب یہ میرا کفن کھینچ رہا تھا تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تھا تو میرے ہاتھ پکڑنے کی لاج رکھ لیجیے، اس کو بخش دیجیے۔حکیم الامّت مجدد ملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہٗ فرماتے ہیں کہ اﷲوالوں کا حوصلہ،اللہ والوں کا دل بہت بڑا ہوتا ہےکیوں کہ ان کے دل میں اﷲ ہو تا ہے، جب دشمن کے ساتھ یہ معاملہ کیا تو جن کا ہاتھ محبت سے پکڑتے ہیں ان پر کیا نظرِ عنایت ہوگی۔
دوستو ! ہمارے پاس تو کوئی سہارا نہیں ہے،ہم نے جن بزرگوں کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے بس وہ ہی ہما ری دولت ہیں،ہماری جمع پونجی ہیں، ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں ان لوگوں کو جنہوں نےاﷲوالوں کا یا ان کے غلاموں کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے،یہ ہمارا اتنا عظیم سر مایہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی چیز نہیں سوائے ان کی غلامی کے۔
تھانہ بھون کے قریب جلال آباد کے نام سے ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، وہاں حضرت حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ مولانا مسیح اﷲ خان صاحب جلال آبادی رہتے تھے،میری کراچی کی خانقاہ میں انہوں نے دوگھنٹے بیان فرمایا کہ جب کوئی ہمارے سلسلے میں داخل ہوتا ہے تو چاروں سلسلوں کے ہزاروں اولیاء اﷲ کو عالم برزخ میں پتا چل جاتا ہے اور وہ اس کی طرف توجہ کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ یااﷲ یہ ہمارے سلسلے میں آگیا ہے، اس پر اپنی رحمت نازل فرمائیے۔
مولانا مسیح اﷲخان صاحب فرما یا کرتے تھے کہ ریل گاڑی میں ایک ڈبّہ تھرڈ کلاس کا ہوتا ہے، اس کی سیٹیں اُجڑی ہوئی ہوتی ہیں، اسکرو ڈھیلےہوتے ہیں اور ڈبہ چوں چوں بول رہا ہوتا ہےجبکہ فرسٹ کلاس کے ڈبّے انجن سے جڑے ہوتے ہیں اور نہایت عمدہ حالت میں ہوتے ہیں، ائیر کنڈیشن بھی لگا ہوتا ہے، لیکن ریل فرسٹ کلاس کے ڈبّے لے کر جہاں پہنچتی