Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

30 - 34
 ایک پیر تھا، وہ سو روپے لے کر جنت کی کوٹھڑی الاٹ کیا کرتا تھا اور کاغذ لکھ کر دیتا تھا۔ ایک آدمی نے اسے سو روپے دے کر اپنے لیے جنت میں ایک کمرہ الاٹ کروایا تو اس کی بیوی نے اس کو جھاڑو سے دوڑایا اور کہا کہ میں تمہیں رات دن روٹی پکاکر دیتی ہوں، تم نے اپنے لیے تو جنت کی کوٹھڑی الاٹ کرالی، میرے لیے بھی الاٹ کرواؤ۔ اس نے کہا کہ پیسہ نہیں ہے۔ بیوی نے کہا کہ میرا یہ زیور پیر کو دے دو۔ پیر نے زیور لے کر رکھ لیا اور ایک کاغذ کی پرچی بناکر دے دی۔
تو جنت کی کوٹھی الاٹ کرانے والوں سے ہوشیار رہو، یہ ایمان کے ڈاکو ہیں۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ اگر خدا نے قیامت کے دن مجھ سے پوچھا کہ اے عبدالغنی! میں نے تجھ کو حکیم الامت تھانوی جیسا پیر دیا تھا تُو نے اس کا کیا شکر ادا کیا؟ حضرت یہ کہہ کر رونے لگتے تھے کہ میں اللہ سے کہوں گا اے خدا! تو نے ہمیں سچا پیر عطا کیا تھا لیکن مجھ سے ان کا حق ادا نہیں ہوسکا۔ جس شخص کو سنت و شریعت کا پابند شیخ مل جائے اس سے بڑھ کر کوئی خوش قسمت نہیں۔ آج کل لوگ جعلی پیروں کے چکر میں رہتے ہیں جو تمہاری جیب بھی صاف کرتے ہیں، ایمان بھی صاف کرتے ہیں، نذرانے بھی لیتے ہیں، ایمان بھی لیتے ہیں۔ اس لیے دوستو! اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہمارے اکابر کا سلسلہ شریعت و سنت کا پابند ہے، کوئی کام اگر سنت و شریعت کے خلاف دیکھو توہر مسلمان کو حق ہے کہ وہ ہم سے اس کی دلیل پوچھے۔ لہٰذا پیر سے یہ پوچھو کہ اللہ کیسے ملتا ہے؟ ان کے سامنے صرف دنیا کی ضرورتیں مت پیش کرو، ان سے دنیا کے لیے دعا کرانا جائز تو ہے، آپ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں تو ان سے دعا کی درخواست کریں لیکن صرف دنیا ہی کو مقصد نہ بنائیں، پیر سے پوچھیں کہ اللہ کیسے ملے گا؟    اللہ والا کیسے بنا کرتے ہیں؟ وہ تمہیں اﷲ کا راستہ بتائے گا۔
میں بھی چاہتا ہوں کہ مجھے اللہ یاد رہے اور ان ہی کو لے کر میں زمین کے نیچے اُتروں یعنی جب میرا جنازہ نکلے تو خدا میرے ساتھ ہو اور آپ کے ساتھ بھی ہو۔ ایسا تھوڑی ہے کہ میں تنہا حلوہ کھاتا ہوں، میں اپنے ساتھ آپ سب  لوگوں کے لیے  بھی دعا کرتا ہوں۔
سنت کے مطابق مصافحہ کرنے کا طریقہ
ایک بات اور بتاتا ہوں کہ مصافحہ کے وقت کشمیر کے علاقوں میں ایک خاص     
Flag Counter