Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

13 - 34
سے اُمت کہے گی کہ اے نبی! ہمیں جامِ کوثر پلادیں، پیاس لگی ہے تو  اگر زندگی میں داڑھی منڈی ہوئی ہوگی اور مونچھیں بڑی بڑی ہوں گی اور اسی حالت میں موت آگئی تو قیامت کے دن اسی حالت میں اُٹھایا جائے گا، اور اگر ایسی شکل دیکھ کر نبی علیہ السلام نے اپنے چہرۂ مبارک کو نفرت سے پھیر لیا تو اس دن کہاں جاؤگے؟
میرے دوستو، عزیزو! ذرا سوچ لو جب قیامت کے دن اﷲ کے رسول سے   سفارش کے لیے کہوگے اور  آپ اپنا چہرۂ مبارک ناراض ہوکر نفرت سے پھیر لیں گے جیسا کہ زندگی میں ایران کے سفیروں کو دیکھ کر پھیر لیا تھا تو ہمارا ٹھکانہ کہاں ہوگا؟ اس لیے عرض کرتا ہوں کہ اپنے گالوں کو فارغ البال نہ کرو۔ اور  داڑھی منڈانے میں مصیبت بھی بہت ہے، روزانہ صبح لوہے کا دھاردار بلیڈ لے کر گال کو کھینچ کھینچ کر ایک کوٹ، ڈبل کوٹ اس کے بعد تیسرا کوٹ کرتے ہو جس کا نام کھونٹی اُکھاڑ کوٹ ہے تاکہ کھونٹی بھی نہ رہے لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی مصیبت اٹھاتے ہو اس سے بہتر ہے کہ داڑھی رکھ لو تاکہ اس مصیبت سے چھٹی ہوجائے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کے شوق کی رعایت کی ہے کہ جنت میں داڑھی نہیں ہوگی،اس زندگی میں اللہ کی بات مان لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان لو، پھر جنت میں ان شاء اﷲ آپ کی مرضی چلےگی۔
اہل جنت کے احوال
علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے حوالہ سے اہلِ جنت کا نقشہ پیش کیا ہے کہ یَدْخُلُ اَہْلُ الْجَنَّۃِ جُرْدًا مُرْدًا مُکَحَّلِیْنَ3؎ جنت میں جب لوگ داخل ہوں گے تو ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے، نہ مونچھوں کے نہ داڑھی کے، صرف سر، پلکوں اور بھنوؤں کے بال ہوں گے، وہاں ہمیشہ ایسے ہی نوجوان رہیں گے لہٰذا وہاں آپ اپنا داڑھی منڈانے کا شوق پورا کرلیجیے گا، مگر ایڈوانس میں جنتی بننے کی کوشش نہ کیجیے۔ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مان لیں، اُنہیں کے صدقے میں پھر ہمیشہ کے لیے داڑھی منڈانے
_____________________________________________
3؎  جامع الترمذی: 4/282، باب ماجاء فی سن اہل الجنۃ، بیروت
Flag Counter