Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

19 - 34
خلیفہ ہیں،اسّی نوّے سال کے ہیں، بڑے بڑے علماء ان کے شاگرد ہیں، ابھی زندہ ہیں، تقریباً چھ سات برس پہلے کراچی تشریف لائے تھے، میری خانقاہ میں ان کا بیان بھی ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ ریل گاڑی میں انجن سے فرسٹ کلاس کا ڈبہ بھی جڑا ہوتا ہے جو ایئرکنڈیشن ہوتا ہے، پھر سیکنڈ کلاس کے ڈبّے ہوتے ہیں،پھر تھرڈ کلاس کے ایسے ڈبّے ہوتے ہیں جن کی کرسیاں بھی ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہیں مگر چوں کہ سب ڈبے انجن سے جڑے ہوتے ہیں لہٰذا انجن جس منزل پر فرسٹ کلاس کے ڈبہ کو لے کر جائے گا تھرڈ کلاس کا ڈبہ بھی اسی منزل پر پہنچے گا۔   اسی طرح جو لوگ اﷲ والوں کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں ان کے حالات تو مختلف ہوتے ہیں مگر اﷲ والوں کے ساتھ لگے لپٹے رہنے کی برکت سے ان شاء اﷲسب کا بیڑا پار ہوجائے گا۔
دنیاوی بادشاہت کی حقیقت
تو میں عرض کررہا تھا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے دہلی کے بادشاہ کو خطاب کیا۔ میں پھر بہت پیچھے آرہا ہوں، جہاں سے میں نےاپنے بیان کا آغاز کیا تھا۔ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے فرمایا کہ اے سلاطینِ مغلیہ! ولی اللہ صاحب شاہ تھے اور مغل بادشاہ تھے۔ بادشاہ میں اور شاہ میں کیا فرق ہوتا ہے؟ اللہ کی محبت کا خزانہ شاہ کے دل میں ہوتا ہے، اور بادشاہوں کے خزانے ان کے جسم کے باہر ہوتے ہیں اور ان کی شاہی باد سے بدلتی رہتی ہے، باد فارسی میں ہوا کو کہتے ہیں، ایک ہوا آئی تو بادشاہ بن گئے اور ایک ہوا چلی مثلاً  الیکشن میں کوئی گڑبڑ ہوگئی تو بادشاہت ختم ہوگئی۔
ایک ملک کے  بادشاہ کے پیٹ میں درد ہوا، پیٹ میں ہوا بھرگئی تو اُس نے کہا کہ کسی بزرگ کو بلاؤ۔ بزرگ نے کچھ پڑھ کر دم کیا تو اس کی ہوا کھل گئی، پیٹ ہلکا ہوگیا۔ تو اس نے کہا آپ کی جھاڑ پھونک میں اتنا اثر ہے تو مجھے بیعت کرلیجیے کیوں کہ آپ کے اندر بادشاہوں کی ہوا نکالنے کی پاور ہے،آپ تو بہت پاور کے بزرگ ہیں۔ بادشاہ نے توبہ کرلی اور بیعت ہوگیا۔ کچھ عرصہ بعد ان بزرگ نے عید کی نماز پڑھائی، نماز میں رکوع کے اندر بیچارے کی ہوا کھل گئی تو انہوں نے دوسرے کو امام بنایا اور وضو کرنے چلے گئے۔ حاسدین جو حسد سے جل کر خاک ہورہے تھے کہ اس بزرگ کو اتنی عزت ملی کہ بادشاہ اس کے مرید ہوگئے، تو وہ دوڑے ہوئے
Flag Counter