Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

12 - 34
کی نماز، عید کی نماز، بقرعید کی نماز واجب ہے ایسے ہی تینوں طرف سے ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے یعنی سامنے سے بھی، دائیں سے بھی اور بائیں سے بھی۔ جب داڑھی ایک مشت سے زیادہ بڑھ جائے تو اس کو کاٹ دو، اس طرح داڑھی گول ہوجاتی ہے اور بڑی پیاری اور خوبصورت معلوم ہوتی ہے۔
اگر کوئی شخص آپ کی بستی میں عید کی نماز نہیں پڑھتا یا وتر نہیں پڑھتا خالی عشاء کے فرض اور دو سنتیں پڑھ لیتا ہے تو  آپ علماء اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟یہ شخص فاسق ہے۔ لیکن جو گناہ معاشرہ میں کثرت سے ہونے لگتا ہے اس کی بُرائی دل سے نکل جاتی ہے۔ آج ہی ہمارے ایک دوست کہہ رہے تھے کہ ہمیں بچپن ہی سے سور سے نفرت دلائی جاتی ہے تو اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص چاہے کتنا ہی گناہ گار ہو مگر سور کا گوشت نہیں کھاتا۔ اگر شراب کی، چوری کی اور جھوٹ کی بُرائی بھی اسی طرح بچوں کو سمجھائی جائے تو اس کو بھی معاشرہ پسند نہیں کرے گا۔
تو میرے دوستو ایک شیر میں اور ایک ہزار بکریوں میں جو تناسب ہے تو اللہ کی قدرت کے مقابلے میں یہ شیر اور بکریاں کچھ نہیں ہیں۔ اللہ نے ہمارے لیے داڑھی کو پسند کیا ہے، اپنے رسول کی زبانِ نبوت سے بخاری شریف میں اعلان فرمادیا ہےکہ اے لوگو! داڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کٹاؤ۔ آج اس اُمت کا کیا حال ہے جو اپنے پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شفاعت و سفارش کی اُمیدوار ہے مگر پھر بھی نبی کی نافرمانی میں بدمست ہے، بڑی بڑی مونچھیں رکھے ہوئے ہے تاکہ ہمارا رعب جم جائے۔
داڑھی منڈے لوگوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اظہارِ نفرت
بخاری شریف کی حدیث ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایران کے دو سفیر آئے، آپ نے دیکھا کہ ان کی مونچھیں بڑی بڑی تھیں اور داڑھیاں منڈی ہوئی تھیں۔ آپ نے اُن کے چہرے دیکھ کر نفرت سے اپنا منہ پھیرلیا۔ آپ نے ان سے انتہائی نفرت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اللہ کو ایسی شکل پسند نہیں ہے۔ قیامت کے دن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم 
Flag Counter