Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

18 - 34
کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ ہے، اس کو محض نبی کا ہاتھ نہ سمجھنا۔ لہٰذا آج بھی جو نائبِ رسول کے ہاتھ پر بیعت ہو، اللہ کے اولیاء کے ہاتھوں پر اور اولیاء کے غلاموں کے ہاتھوں پر بیعت ہو تو اس کو اللہ کا ہاتھ سمجھو۔ اور احادیث مبارکہ میں متعدد واقعات ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے اس بات پر بیعت لی کہ نماز پڑھیں گے، روزہ رکھیں گے۔ تو  بیعت کا یہ مضمون چودہ سو برس پہلے نازل ہوچکا ہے اور احادیث مبارکہ کے اندر آچکا ہے۔ اب جو بیعت ہوتا ہے تو چودہ سو برس پہلے والے وہی الفاظ دُہرائے جاتے ہیں۔
میرے ایک دوست نے بہت اچھی بات کہی کہ جیسے کوئی وزیرِ اعظم بنتا ہے، گورنر بنتا ہے، کمشنر بنتا ہے تو اس سے حلف لیا جاتا ہے کیوں کہ آئینِ پاکستان میں قانون ہے کہ جب کوئی کمشنر یا وزیراعظم یا گورنر بنے گا تو اس کو حلف لینا پڑے گا کہ ہم عوام کی خیرخواہی کریں گے، کسی سے انتقام نہیں لیں گے، اسلام کا احترام کریں گے۔یہ کیا چیز ہے؟ یہ ایک طرح  سے بیعت ہی ہے۔ میرےاس دوست نے بیعت کی حقیقت سمجھانے کے لیے حلف والی بات بہت اچھی کہی، اچھی بات اللہ جس سے بھی کہلوادے اس کی قدر کرنی چاہیے اور اسے بھی  اللہ کی رحمت سمجھنا چاہیے، اپنا کمال نہیں سمجھنا چاہیے۔ اسی طرح جس کی قسمت میں ولایت کی نعمت لکھی ہوتی ہے وہی اللہ کو پاتا ہے۔ ولایت کی اس نعمت کو اﷲ کی عطا سمجھنا چاہیے،اپنا کمال ہرگز نہ سمجھے       ؎
اُن ہی کو  ملتے  ہیں  جن  کو  طلب  ہے
وہی ڈھونڈتے  ہیں  جو  ہیں پانے  والے
اور      ؎
ان  سے  ملنے  کی  ہے  یہی  اِک  راہ
ملنے   والوں    سے    راہ    پیدا    کر
صحبت اہل اللہ پر مولانا مسیح اللہ صاحب کا ا یک  ملفوظ
مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی ہندوستان میں حکیم الامت کے پُرانے 
Flag Counter