Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

31 - 34
رسم ہے کہ سلام کرتے وقت کندھوں کو جھکادیتے ہیں اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہمارے بزرگ ہماری پیٹھ پر شفقت کا ہاتھ رکھ دیں لیکن دوستو! ہماری برادری کی رسم رسول اللہ     صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے زیادہ قیمتی نہیں ہوسکتی کیوں کہ یہ رسمیں ہمارے باپ دادا نے بنائی ہیں اور سنت ہمارے نبی نے دی ہے، وہ ساری مخلوق کے سردار ہیں، سیّد الموجودات بھی ہیں اور سیّدالانبیاء بھی ہیں۔ لہٰذا میں آپ کو آج نبی کے طریقہ پر مصافحہ کرنا سکھانا چاہتا ہوں۔ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے کہ ایک صحابی نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جب میں آپ سے مصافحہ کیا کروں تو کیا مجھے اجازت ہے کہ میں جھک جاؤں۔ آپ نے فرمایا لَا لَا یعنی ہرگز نہیں۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مصافحہ کا جو طریقہ سکھایا ہے اس کے خلاف کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اس لیے کسی سے مصافحہ کرتے وقت اس کے سامنے جھکا نہ جائے کیوں کہ مؤمن خدا کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکتا۔
بس اب دعا کرلیں کہ یااللہ جو کچھ کہا سنا گیا اسے قبول فرمالیں، سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائیں،دونوں جہاں کی نعمتیں عطا فرمادیں، اللہ والی حیات بھی دے دیں اور عافیتِ دارین بھی عطا فرمائیں، آمین۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ 
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ 
بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
اشکوں کی بُلندی
خُداوندا مجھے توفیق دے دے
فِداکردوں میں تُجھ پر اپنی جاں کو
گناہ گاروں کے اشکوں کی بُلندی
کہاں حاصل ہے ختر کہکشاں کو
اختر
Flag Counter