Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

24 - 34
امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  کا تذکرہ
امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اپنے مذہب کے امام تھے اور اتنے بڑے شخص تھے کہ اللہ کے راستے میں کوڑے کھائے ،پھر ان کی ایک کرامت ظاہر ہوئی، کوڑے کھاتے کھاتے ان کا اِزار بند ٹوٹ گیا۔ محدث عظیم مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب ازار بند ٹوٹ گیا تو قریب تھا کہ پاجامہ نیچے گرپڑتا کہ انہوں نے آسمان کی طرف دیکھ کر ہونٹوں کو حرکت دی اور خدا سے کچھ کہا تو ان کا پاجامہ اوپر اُٹھ گیا۔ ایک ہفتے کے بعد جب کہ ابھی وہ     صاحبِ فراش تھے ایک محدث نے ان سے پوچھا کہ آپ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کیا کہا تھا؟ کہنے لگے کہ جب میرا اِزار بند ٹوٹا تو میں نے اللہ سے عرض کیا اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنِّیْ عَلَی الْحَقِّ فَلَا تَھْتِکْ سِتْرِیْ،7؎  اے خدا! اگر تو جانتا ہے کہ میں حق پر ہوں تو میری آبرو کو رُسوا مت کیجیے، مجھے ننگا نہ ہونے دیجیے۔
امام شافعی، امام احمد ابن حنبل کے استاد ہیں۔ امام شافعی  نے اپنے ایک شاگرد کو ان کے پاس بغداد بھیجا کہ جاؤ میرے شاگرد امام احمد ابن حنبل سے کہو کہ تم کو جب کوڑے لگائے جارہے تھے تو اس وقت تم جو کرتا پہنے ہوئے تھے وہ کُرتا ہمیں دے دو۔ امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اپنے استاد کی بات کو کیسے ٹالتے چناں چہ وہ کُرتا جس میں انہیں کوڑے مارے گئے تھے اس کو اُتار کر دے دیا۔ امام شافعی نے امام احمد کا کُرتا جو اللہ کی راہ میں کوڑے کھاچکا تھا اس کو دھویا فَغَسَلَہٗ الشَّافِعِی فَشَرِبَ مَاءَ ہٗ اور اس پانی کو برکت کے لیے پی لیا۔ دوستو! یہ ہے اللہ والوں کی شان کہ امام شافعی جیسی عظیم الشان شخصیت اپنے شاگرد کے کُرتے کو دھوکر اس کا پانی پی رہی ہے۔
 جب ان کا انتقال ہوا تو مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مشکوٰۃ کی شرح مرقاۃ میں لکھتے ہیں اَسْلَمَ عِشْرُوْنَ اَلْفًا یَوْمَ وَفَاتِہٖکہ ان کا جنازہ دیکھ کر بیس ہزار کافر مسلمان ہوگئے     ؎ 
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
_____________________________________________
7؎   نزھۃ المجالس و منتخب النفائس:282/2، مکتبۃ القاھرۃ
Flag Counter