سے چھٹی مل جائے گی، آپ ہمیشہ نوجوان لڑکے رہیں گے، آپ کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے، جنت میں ہمیشہ ایسے جوان رہیں گے جن کی داڑھی مونچھ نہ ہوگی۔ ذرا سوچو کیسا مزہ آئے گا، بال کبھی سفید نہیں ہوں گے، کبھی کوئی یہ نہیں جانے گا کہ ایک لاکھ سال کے ہوگئے یا دس لاکھ سال کے ہوگئے، وہاں پچاس لاکھ سال کے بھی ہوجائیں مگر ہماری عمر کا کسی کو پتا نہیں چلے گا کیوں کہ وہاں سورج نہیں ہوگا، دن نہیں بنے گا، ہفتہ نہیں بنے گا، ہفتہ سے مہینہ نہیں بنے گا، پھر مہینوں سے سال نہیں بنے گا، جب سال نہیں بنے گا تو پھر آپ کی عمر کا کیا پتا چلے گا؟
اب آپ کہیں گے کہ جب سورج نہیں ہوگا تو جنت میں روشنی کہاں سے آئے گی؟ تو اللہ تعالیٰ کے انوار و تجلیات سے روشنی ہوگی اور کیسی روشنی ہوگی؟ جیسی صبح کے وقت سورج نکلنے سے چند منٹ پہلے کی روشنی ہوتی ہے جسےصبح کا سہانا وقت کہتے ہیں۔ اور جنتیوں کی آنکھوں میں کاجل لگا ہوا ہوگا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنتی لوگوں کے کاجل اللہ تعالیٰ لگائیں گے، اسے خریدنا نہیں پڑے گا، اللہ تعالیٰ وہاں ان کو لگا لگایا کاجل عطا کررہے ہیں جو کبھی نہیں چھوٹے گا ۔
خدا کا راستہ رونے سے طے ہوتا ہے
یاد رکھو! اﷲ تعالیٰ جس کے دل کو اپنے لیے قبول کرلیتے ہیں وہ دل کبھی گمراہ نہیں ہوسکتا۔ خدائے تعالیٰ ان پہاڑوں پر ہمارے سفر کو قبول فرمائے، میری یہی ایک دعا اگر اللہ قبول کرلے تو ہمارا کام بن جائے کہ اے خدا! اختر کے،سامعین کرام کے اور ہمارے عزیزوں کے دلوں کو آپ اپنے لیے قبول فرمالیں۔ جیسے وزیرِ اعظم کے کتّے کی گردن کے پٹّے پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ وزیراعظم کا کتّا ہے، پھر اس کا بھی احترام کیا جاتا ہے، جب اللہ اپنے کرم سے کسی کے دل کو اپنے لیے قبول کرلیتا ہے، اس کے دل کو ولی اللہ بنالیتا ہے، اس بندے کو اپنا دوست بنالیتا ہے تو پھر اس کو اللہ سے کوئی نہیں چھین سکتا، ماں کی گود سے بچہ چھینا جاسکتا ہے حالاں کہ ماں کی محبت میں تو کوئی کمی نہیں ہوتی، وہ نہیں چاہتی کہ کوئی غنڈہ اس کا بچہ چھین کر اسے ذبح کردے، اگر کوئی غنڈہ قتل کرنے کے لیے آجائے تو ماں پوری طاقت سے بچے کو اپنے سے چپکائے گی، ساری جان لگادے گی، محلّے والوں کے سامنے پوری طاقت سے چیخے گی