بادشاہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ حضور شہر میں آج آپ کی بڑی بے عزتی ہورہی ہے۔ بادشاہ نے کہا کیوں؟ انہوں نے کہا کہ سب یہی کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ ایسا بےوقوف ہے کہ ہوا کھولنے والے پیر سے مرید ہوگیا ہے۔ بادشاہ نے کہا اعلان کردو کہ میں نے ان کی مریدی توڑ دی۔ بادشاہ ڈرگیا کیوں کہ انہیں اپنی عزت زیادہ پیاری ہوتی ہے۔ اب جناب حاسدین خوشیاں مناتے ہوئے پیر صاحب کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ پیر صاحب اب دماغ سےبادشاہ کے پیر ہونے کا خیال نکال دیں، ہم نے آپ کی مریدی تڑوادی ہے، اب بادشاہ آپ کا مرید نہیں ہے۔ تو وہ کہنے لگے کہ میں پہلے بھی زیادہ خوش نہیں تھا کیوں کہ جس کا عقیدہ دو گندی ہواؤں کے درمیان میں ہو یعنی جب اس کی ہوا نکلی تو مجھ سے بیعت ہوگیا اور جب میری ہوا نکلی تو اس کا عقیدہ خراب ہوگیا تو جس کی محبت اور جس کا عقیدہ دو بدبودار ہواؤں کے درمیان ہو تو مجھے ایسے لوگوں کے اعتقاد کی بالکل پرواہ نہیں ہے۔
شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا مغل بادشاہوں کو خطاب
تو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اے مغل خاندان کے بادشاہو! جب تمہاری روح نکلے گی، جب تمہارا جنازہ قبر میں جائے گا تو تم کتنے تخت و تاج لے کر جاؤگے، کتنے جواہرات لے کر جاؤگے، کتنے خزانے لے کر جاؤگے اور دہلی کے لال قلعہ کے کتنے قالین تمہارے ساتھ جائیں گے اور تمہاری بیگمات اور یہ رہائش کا ساز و سامان یہ سب کتنا جائے گا؟ پھر آپ نے فرمایا کہ سن لو! جب یہ ولی اللہ مرے گا تو اپنے ساتھ کیا لے جائے گا ؎
شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے
اور اہلِ صفا کے سینوں میں اِک نور کا دریا بہتا ہے
تو انہوں نے فرمایا کہ اے بادشاہانِ مغلیہ! جب تمہارا جنازہ قبر میں اُترے گا تو تم پر مٹی ڈالی جائے گی، تمہارا کریم، پاؤڈر اور تیل مالش سب ختم ہوجائے گا اور تمہارے شاہی لباس اور تاجِ شاہی سب چھین لیے جائیں گے، پھر تم کیا لے کر جاؤگے؟ بادشاہوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ میں آج اس بستی کے تمام زمینداروں سے یہ گزارش کروں گا کہ جب ہمارا آپ کا جنازہ قبر میں اُترے گا تو ہم آپ کیا لے کر جائیں گے؟ کوئی اس کا جواب دے سکتا ہے؟