Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

29 - 34
ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا منہ دھویا تو وہ اُٹھ  گیا۔ اُس نے کہا کہ آپ اس وقت کہاں سے آگئے؟ فرمایا کہ تیرے منہ پر چپکنے والی مکھیاں اور قے دیکھ کر مجھے رحم آگیا کہ میرے اللہ کا بندہ اس بُری حالت میں ہے، اس لیے میں نے پانی لاکر تیرا منہ دھو دیا اور تیری قے بھی صاف کردی۔ اس پر اس نے کہا کہ آپ مجھے بیعت کرلیں اور توبہ کرادیں۔ اللہ نے اُسی وقت اس کو بہت اونچے مقام پر پہنچادیا۔ ملا علی قاری محدث عظیم مشکوٰۃ کی شرح میں لکھتے ہیں کہ سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے رات کو اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا اور  اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے خدا! آپ نے اس شرابی کو اتنی جلدی ولی اللہ بنادیا، لوگ تو بہت دنوں کے بعد اس مقام پر پہنچتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے سلطان ابراہیم ابن ادہم! تو نے میری محبت میں سلطنت چھوڑی ہے جبکہ لوگ سلطنت کے لیے جانیں دیتے اور لیتے ہیں، قتل کرتے ہیں، قتل کراتے ہیں مگر تو نے اپنی خوشی سے میری محبت میں اپنی سلطنتِ بلخ  کو خیر باد کہا ہے، پھر تو نے میری محبت میں یہ سمجھ کر اس بندے کا منہ دھویا کہ یہ میرے اللہ کا بندہ ہے، اَنْتَ غَسَلْتَ وَجْہَہٗ لِاَجْلِیْ فَغَسَلْتُ قَلْبَہٗ لِاَجْلِکَ تو نے شرابی کا چہرہ دھویا میری خاطر ،میں نے اس کا دل دھویا تیری خاطر۔
تو معلوم ہوا اللہ تعالیٰ اللہ والوں کی خاطر بھی کرتا ہے، جو ساری زندگی ان پر قربان کرتا ہے اس کی خاطر سے دیکھو کیسے منٹوں میں کام بن گیا۔لیکن ایسا عقیدہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ بس پیر صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہوگئے تو چاہے روزہ رکھو نہ رکھو، نماز پڑھو نہ پڑھو، بس جنت کے ٹھیکیدار بن گئے، یہ بالکل خلافِ سنت عقیدہ ہے، جب نبی نے کسی کی جنت کا ٹھیکہ نہیں لیا تو ولی کیا لے سکتا ہے اور ولی کا غلام کیا لے سکتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اِعْمَلِیْ،اے فاطمہ عمل کر۔ اَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ9؎ ورنہ تیرابابا بھی تجھے جہنم سے نہیں بچاسکتا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے لیے یہ حکم ہے تو آج کل کے پیر جنت کی ٹھیکیداری کیسے لے سکتے ہیں؟
_____________________________________________
9؎   جامع الترمذی:338/5 (3185)  باب ومن سورۃ الشعراء
Flag Counter