Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

16 - 34
میں گناہ گاروں کے رونے کو، ان کے استغفار و توبہ کے آنسوؤں کو اور گڑ گڑاکر معافی مانگنے کو ساری دنیا کے اولیاء اور فرشتوں کی سبحان اللہ سے افضل سمجھتا ہوں۔ حدیث کا حوالہ اس لیے دے دیا کہ اس مجلس میں علماء بھی بیٹھے ہیں۔
اللہ والوں کی صحبت سے آدمی اللہ والا بنتا ہے
دوستو! میں یہ عرض کررہا تھا کہ اللہ کا راستہ رونے سے طے ہوتا ہے لہٰذا  اللہ سے رولوکہ اے اللہ! آپ ہماری ہدایت کا فیصلہ فرمادیجیے۔ جیسے باپ اپنے بیٹے کے اغوا ہوجانے پر اخبار میں اشتہار دیتا ہے کہ جو میرے بیٹے کو جنگل کے غنڈوں سے نکال کر مجھ تک پہنچادے میں اسے پچاس ہزار روپے انعام دوں گا۔اسی لیے کہتا ہوں کہ اے خدا! یہ محبت جو تو نے ماں باپ کو عطا کی ہے یہ تیری ادنیٰ بھیک ہے، میں تیری رحمت کو اس ادنیٰ بھیک کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ ہم لوگوں پر رحم کردیجیے، ہمیں نفس و شیطان نے گناہوں کے جنگل میں اغوا کیا ہوا ہے، آپ اپنی رحمت سے ان غنڈوں سے ہمیں چھڑا کر ہماری ہدایت کے لیے  اپنا کوئی بندہ بھیج دیجیے اور ہمیں اس گناہ گار زندگی سے توبہ نصیب کردیجیے، اگرچہ آپ کو ہدایت دینے کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے بس آپ کا ارادہ ہی کافی ہے لیکن چوں کہ عادت اللہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو بھی اپنا ولی بناتے ہیں اسے اپنے کسی ولی کے ذریعہ سے ولی بناتے ہیں۔ دنیا میں کوئی ولی ایسا نہیں جو خودبخود ولی بن گیا ہو، دنیا میں جتنے ولی اللہ پیدا ہوئے ہیں اﷲ نے اپنے کسی ولی کی محبت ان کے دل میں ڈالی ہے۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول میں نے آج سے پچاس   سال پہلے پڑھا تھا جب میں طبیہ کالج الٰہ آبادمیں پڑھتا تھا۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا   ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنا ولی، اپنا دوست بنانا چاہتے ہیں تو روئے زمین پر اس زمانہ    کے کسی ولی کی محبت اُس کے دل میں ڈال دیتے ہیں پھر یہ اُن کے پاس آنا جانا رکھتا ہے، ان    کی صحبت اُٹھاتا ہے، اور آہستہ آہستہ وہ بھی اللہ کا ولی بن جاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے    جس پر ہوجائے۔
Flag Counter