Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

27 - 34
اگر کوئی کسی سے پوچھے کہ آپ بہت جلدی مرنے والے ہیں، تو آپ اپنے ساتھ کیا لے جارہے ہیں؟ کتنے کنال زمین، کاروبار، گدھا گدھی، بکرا بکری، بیل گائے بھینس کیا لے جارہے ہیں؟ تو شاید ہی کوئی بندہ ایسا نکل آئے جو یہ کہے  کہ میں اپنے ساتھ اپنے اللہ کو لے جارہا ہوں۔ آپ بتائیں! ایسے شخص کی کیا قیمت ہوگی؟ اللہ سے بڑھ کر کوئی قیمتی چیز ہے؟ اسی کو حاصل کرنے کے لیے اس فقیرنے کشمیر کے ان پہاڑوں پر سفر کیا ہے کہ جس نے دنیا میں اللہ کو نہ پایا وہ  اس دنیا سے محروم ہی جائے گا۔
میں آپ سے یہی عرض کرتا ہوں کہ ہم لوگوں کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ جب ملک الموت یعنی موت کا فرشتہ عزرائیل علیہ السلام آئیں اور پوچھیں کہ اب ہم تمہیں زمین کے نیچے لے جارہے ہیں، آخرت کے ملک میں لے جارہے ہیں، وہاں کے لیے تمہارے پاس کیا کرنسی ہے؟ تم نے وہاں کتنا زرِمبادلہ بھیجا ہے؟ تو آپ کا جواب بھی ایسا ہو کہ اور کوئی کرنسی ہو یا نہ ہو لیکن میں اپنے ساتھ اپنے اللہ کو لے کر جارہا ہوں۔
حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا سے جب قبر میں منکر نکیر نے پوچھا کہ تمہارا ربّ کون ہے تو انہوں نے کہا کہ زمین پر تو میں نے ساری زندگی خدا کو یاد کرکے، اس کے عشق میں اپنے جسم کو جلاکر خاک کردیا، اب زمین کے چند گز نیچے آکر اپنے مالک کو، اپنے پالنے والے کو بھول جاؤں گی؟یہ ناز ہوتا ہے اللہ والوں کا! اس لیے کہتا ہوں کہ اپنی گائے بھینسوں پر ناز مت کرو، اپنے مکئی کے کھیتوں پر ناز مت کرو، اللہ کی نعمتیں سمجھ کر ان پر اﷲ کا شکر تو ادا کرو لیکن خدا کے لیے اﷲ کی محبت کی دولت دل میں پیدا کرو تاکہ جب  زمین کے نیچے جنازہ اُترے تو آپ اُس ملک کے لیے اپنے دل میں اللہ کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔
پیر کے متعلق صحیح عقیدہ
 پیروں کی قدر یہی ہےکہ ان سے اللہ کی محبت سیکھو، پیر کا کام یہ نہیں ہے کہ دم کردیا تو مرض غائب ہوجائے، پیر کی ہرگز یہ ذمہ داری و ٹھیکیداری نہیں ہے۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’تسہیل قصد السبیل‘‘ پڑھو۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے پیر کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ آپ کا قرضہ ادا کرے، آپ کی بھینس کو کھانسی 
Flag Counter