Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

10 - 34
نے چڑیا گھروں میں خود جاکر دیکھا ہے کہ شیر زور سے دھاڑا تو زمین بھی ہل گئی۔ جس کی ادنیٰ مخلوق شیر میں یہ قوت ہے تو اس سے اندازہ کریں کہ اس کے فرشتوں میں کتنی طاقت ہوگی۔
حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب کا قصہ
جب قومِ لوط پر عذاب نازل ہوا جن کی چھ بستیاں تھیں اور ہر بستی میں ایک لاکھ کی آبادی تھی۔ چھ لاکھ کی بستیوں کو جبرئیل علیہ السلام نے ایک بازو سے اُٹھالیا۔ اُن کے چھ سو بازو ہیں، لیکن یہاں انہوں نے ایک بازو استعمال کیا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ چھ لاکھ کی بستی کو ایک بازو سے اُٹھاکر آسمان کے اتنا قریب لے گئے کہ آسمان کے فرشتوں نے اس بستی کے مرغوں اور گدھوں کی آوازیں سنیں ، وَجَعَلْنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا، پھر بستیوں کو اتنی بلندی پر لے جاکر واپس زمین پر پلٹ دیا،پھر اللہ تعالیٰ نے پتھروں کو ان پر برسایا اور ہر پتھر پر مجرم کا نام لکھا ہواتھا جو اسی کو جا کر لگتا تھا، ان پتھروں کو حکم تھا کہ تم ان کو مار مار کر بھوسا کردو، وہ بندوق کی گولی سے بھی زیادہ زور سے لگتے تھے، یہاں تک کہ ان کا نام و نشان مٹ گیاکیوں کہ ان کا نبی انہیں منع کرتا تھا کہ مردوں کے ساتھ بدفعلی حرام ہے۔ اس پر وہ کہتے تھے کہ آپ بہت پاک بنتے ہیں۔ جن فرشتوں کو اللہ تعالیٰ نے انہیں عذاب دینے کے لیے بھیجاتھا وہ حسین لڑکوں کی شکل میں تھے۔ جب اللہ تعالیٰ عذاب دینے پر آتے ہیں تو گناہ کے اسباب کو قریب کرتے ہیں تاکہ مجرم شرابِ قہر پی کر بدمست ہوجائیں، پھر ان پر عذاب نازل ہوتا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بدشکل میں بھی بھیج سکتے تھے۔ اب ان ظالموں نے کہا کہ اے نبی! اپنے مہمانوں کو ہمارے حوالےکردو، یہ بہت حسین ہیں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے رُسوا مت کرو، یہ میرے مہمان ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ آپ ڈرتے کیوں ہیں؟ ہم  ان کو بھوسا بنانے کے لیے آئے ہیں، ہم ان کی ساری بدمستی نکال دیں گے، آپ بالکل بے فکر رہیں، ان پر جو بدمستی چڑھی ہوئی ہے ہم ان پر وہ عذاب نازل کریں گے کہ ان کے جسم کے پُرزے پُرزے ہوجائیں گے لیکن آپ اس سزا کو نہ دیکھ سکیں گے، آپ پہلے ہی یہاں سے نکل جائیں۔ 
چناں چہ اﷲ کے عذاب کو مت دیکھو کیوں کہ اگر آپ لوگ عذاب دیکھیں گے تو سب کے ہارٹ فیل ہوجائیں گے، اس لیے عذاب والی بستی کو بھی نہیں دیکھنا چاہیے۔ سرورِ عالم 
Flag Counter