دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
دنیا کو ہماری رغبت کی انتہا نہ بنائیے کہ ہر وقت دنیا کی شانِ محبوبیت دل میں گھسی ہوئی ہو۔ وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا اور ہم پر ایسے لوگوں کو مسلط نہ فرمائیے جو ہم پر رحم نہ کریں۔ یہاں ایک علمی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس دعا کے تین جملوں لَاتَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ہَمِّنَا وَلَامَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَاغَایَۃَ رَغْبَتِنَا کا آخری جملہ وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا سے کیا ربط ہے؟ابھی اللہ تعالیٰ نے یہ علمِ عظیم عطا فرمایا کہ اگر دنیا تمہارے علم کا اعلیٰ مقصد اور تمہارے علم کا آخری مقام اور تمہاری رغبت کی انتہا ہوگئی تو تم پر ایسے لوگ مسلط ہوں گے جو تم پر رحم نہیں کریں گے۔ دنیا دھوکے کا گھر ہے میری تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ دوچیزیں ہوتی ہیں: معقول یعنی عقلی دلیل اور منقول یعنی نقلی دلیل جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ منقول دلیل تو قرآنِ پاک میں اﷲ تعالیٰ نے بیان فرما دی کہ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ 3؎دنیا دھوکے کا گھر ہے۔ جس نے دنیا بنائی ہے وہ خود کہہ رہے ہیں کہ یاد رکھنا!دنیا دھوکے کا گھر ہے۔ آپ بتلائیے! اگر ٹیوٹا کمپنی کوئی کار بنا کربیچے اور اپنے کسی پمفلٹ میں اس کے بارے میں ہدایات کر دے کہ جہاں کوئی اسپیڈ بریکر یا کوئی کھڈا آئے تو بریک لگا کر آہستہ کر لینا۔ پھر کوئی کہے، ارے! ٹیوٹا کمپنی والا ایسے ہی جھوٹ بولتا ہے،اس کو بکنے دو۔ نتیجہ کیا ہوگا؟ اگر اس کے خلاف چلو گے تو ٹیوٹا کار تمہیں کھڈے میں گرا دے گی یا نہیں؟ دنیا کی کمپنی جو چیز بناتی ہے تو ہر شخص اس کی ہدایت کا پابند ہے۔ بتائیے!عقل کہتی ہے کہ نہیں؟ تو جس نے دنیا بنائی ہے اس کی ہدایت کے مطابق دنیا میں رہنا عقلاً بھی ضروری ہے یا نہیں؟ جب دنیا بنانے والا، دنیا پیدا کرنے والا یہ فرما رہا ہے وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ دنیا دھوکے کا گھر ہے۔ یہ میری فیکٹری ہے، یہ میرا کارخانہ ہے، یہ میری ٹیوٹا کار ہے، یہ میرا کاروبار ہے، یہ میرا بینک _____________________________________________ 3؎اٰل عمرٰن:185