دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
وہ عورت کہ جب اس کا شوہر اس کو دیکھے تو وہ عورت اپنے اخلاق سے اس کو خوش کر دے اور جب کچھ کہے تو فوراً اس کا کہا مان جائے، اور اپنی جان اور مال میں شوہر کے خلاف کوئی کام نہ کرے یعنی ایسا کام جس سے شوہر کو ناگواری ہو۔اس لیے میں نے عرض کیا کہ میں ہمیشہ بیویوں کے حقوق شوہروں کو تو سناتا رہتا ہوں لیکن شوہر لوگ سوچیں گے کہ یک طرفہ ون وے ٹریفک ہے۔ لہٰذا عورتوں کی بھی تو کچھ ذمہ داریاں سناناچاہیے، بہت دن کے بعد آج عورتوں کے لیے سنا رہا ہوں ورنہ ہمیشہ شوہروں ہی کو سناتا رہتا ہوں ، میرے سامنے چوں کہ مرد ہوتے ہیں اس لیے دوسری طرف خیال ہی نہیں جاتا۔ آج دل میں تقاضا ہوا کہ کبھی کبھی عورتوں کو بھی سنانا چاہیے کہ ان کے ذمے شوہر کے کیا حقوق ہیں؟ کیوں کہ بعض خاندانوں میں شوہر مظلوم ہیں عورتیں ظلم کر رہی ہیں، ایسا بھی ہورہا ہے عورتوں نے ستا رکھا ہے، شوہروں کی زندگی تنگ ہے ان سے۔ ایک لطیفہ ایک دفعہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے سنایا کہ ایک گھرمیں بیوی میاں سے ہر وقت لڑتی تھی، بے چارا تنگ آچکا تھا۔ ایک دن وہ پکوڑے پکا رہی تھی میاں باہر سے آیا، بے چارے کو بھوک لگ رہی تھی، وہ پکوڑے کھانے لگا، بیوی اس پر خوب چیخی چلّائی، خوب بُرا بھلا کہا یہاں تک کہ بے چارہ تنگ آگیا اور اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا کر کہا کہ یا اﷲ! یا تو میں مر جاؤں اور یا… جیسے ہی اس نے یا کہا تو بیوی نے چمٹا دکھایا جس سے پکوڑے پکا رہی تھی اور کہا کہ یا کیا؟تو مارے ڈر کے کہتا ہے کہ یا بھی میں ہی مر جاؤں۔ بے چارہ کہنے جارہا تھا کہ یا میں مر جاؤں یا یہ میری بیوی مر جائے مگر چمٹے کے ڈر سے کہا کہ یا بھی میں ہی مر جاؤں۔ دیکھا آپ نے جب عورت ظالم ہوتی ہے تو یہ معاملہ کرتی ہے۔تیسرا مضمون چند احادیثِ پاک کا ہے انہیں سناتا ہوں ، اور اس کے بعد بیان ختم ہو جائے گا۔ ریا کاری کی مذمت آہ! حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو کسی کو سنانے کے لیے کوئی کام کرے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیب سنوائیں گے اور کوئی شخص مخلوق کو