دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
پڑوسی سے بدسلوکی کا وبال فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ جو شخص اپنے پڑوسی کو تکلیف دے اس نے مجھ کو تکلیف دی۔ سن لیجیے بھئی! بہت اہم حدیث ہے یہ۔ جو شخص اپنے پڑوسی کو تکلیف دے اس نے مجھ کو تکلیف دی اور جس نے مجھ کو تکلیف دی اس نے ا ﷲ تعالیٰ کوتکلیف دی اور جو شخص اپنے پڑوسی سے لڑا وہ مجھ سے لڑا اور جو مجھ سے لڑا وہ اﷲ تعالیٰ سے لڑا۔22؎ مطلب یہ ہے کہ پڑوسیوں سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑا مت کرو، برداشت کرو، معاف کر دو کہ پڑوسی ہے ، پڑوسی کا بڑا حق ہوتا ہے۔ خوش اخلاقی کی فضیلت اور بداخلاقی کی مضرت فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ خوش اخلاقی گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتی ہے جیسے پانی نمک کے پتھر کو پگھلا دیتا ہے یعنی اگر اچھے اخلاق ہیں تو اچھے اخلاق کی برکت سے گناہ ایسے پگھل جاتے ہیں جیسے نمک پر پانی ڈالو تو نمک پگھل جاتا ہے۔ ایسے ہی جس کے اچھے اخلاق ہوتے ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتا ہے اس کے گناہ بھی اسی طرح پگھل جاتے ہیں، اور بداخلاقی کرنا مثلاً ہر ایک سے لڑنا منہ پھلالینا تھوڑی تھوڑی بات پر غصہ کرنا، ابے تبے سے بات کرنا،جھڑک دینا، یہ بداخلاقی عبادت کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے یعنی شہد میں اگر سرکہ ڈال دو تو ساری مٹھاس ختم ہوجاتی ہے ۔ یہ سب احادیث خوش اخلاقی ہی پر ہیں۔ فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ اے میری امت کے لوگو! تم سب میں مجھ کو زیادہ پیارا اور آخرت میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب رہنے والا وہ شخص ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں،23؎ بعض لوگ تسبیح اور اشراق و چاشت خوب کرتے ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ کے ساتھ تو لگے ہوئے ہیں مگر بندوں کے ساتھ ان کے اندر وہ حوصلہ اور وہ بلندئ اخلاق نظر نہیں _____________________________________________ 22؎کنزالعمال:57/9، (24927)، باب فی حق الجار،مؤسسۃ الرسالۃ 23؎جامع الترمذی:219/1، باب جاءَفی حق المرأۃ علی زوجہا، ایج ایم سعید