دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
ہوئی ہے کل مرتے ہی ان کی تختی بدل گئی اور دوسری تختی لگ گئی۔ دیکھو! تختیاں بدلتی جارہی ہیں، اوپر والے نیچے جارہے ہیں۔ سبق لے لو! دنیا کے عیش کو اتنی اہمیت مت دو،خصوصاً حرام عیش کو، کیوں کہ حلال عیش میں تو گنجایش ہے، جواز ہے لیکن تعجب ہے جو قبر میں جانے والا ہے وہ حرام عیش کی فکر میں لگا ہوا ہے کہ بلا سے اﷲ ناراض ہو ہم تو مزہ لیں گے۔حلال والوں کا کیا انجام ہے تو حرام والوں کا کیا حشر ہوگا۔ سارا عالم درد ہے اور دوا چاہتا ہے آگے خواجہ صاحب ساری دنیا کا نقشہ بیان فرما رہے ہیں کہ دنیا میں کیا ہورہا ہے ؎ کسی کو رات دن سرگرمِ فریاد و فغاں پایا کسی کو فکر گوں ناگوں میں ہر دم سرگرداں پایا آپ ذرا ہمیں کسی رئیس کو دکھا دیں کہ وہ بے فکر ہو، پوری کراچی کے رئیسوں کو چیلنج کرتا ہوں، جو رئیس یہاں بھی بیٹھے ہیں ان سے بھی پوچھ لو کہ تمہیں کوئی غم ہے یا نہیں؟ کوئی نہ کوئی غم ضرور ہوگا ؎ عالم ہمہ درد است دوا می خواہد فقیر غذا می طلبد شہ اشتہا می خواہد سارا عالم درد ہے اور دوا چاہتا ہے، فقیر روٹی مانگتا ہے، بادشاہ بھوک مانگتا ہے، بادشاہ چورن کی تلاش میں ہے اور فقیر روٹی کی تلاش میں ہے، سب پریشان ہیں۔ بادشاہوں کے پیٹ کا حال پوچھو تو کہیں گے کہ صاحب! گیس بھری ہوئی ہے، رات کے مرغے ہضم نہیں ہوئے اب دوپہر کے مرغے کیسے کھاؤں؟ ان کو مرغوں کی تلاش کی فکر تو نہیں ہے مگر مرغوں کو ہضم کرنے کی فکر ضرور ہے اور فقیر کا معدہ بہت عمدہ ہے کہ جتنے مرغے داخل ہوں سب ہضم لیکن وہ مرغوں کی تلاش میں ہے، اسے مرغے نہیں مل رہے ہیں۔ بولیے! دنیا پریشان ہے یا نہیں؟ کوئی ایک شخص بتا دو کہ اسے کوئی غم نہ ہو۔ میرے علم میں تو یہی ہے کہ آج تک جتنے رئیس ملے، انہوں نے مجھ سے یہی دعا کرائی کہ خدا کے لیے دعا کیجیے، فلاں پریشانی ہے، فلاں فکر ہے۔ لہٰذا خواجہ صاحب کا یہ نقشہ سوفیصد صحیح ہے ؎